آج مشرقِ وسطیٰ کے نئے دورِ امن کا آغاز ہے، امریکی صدر ٹرمپ

آج مشرقِ وسطیٰ کے نئے دورِ امن کا آغاز ہے، امریکی صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ اسرائیل معاہدے پر کہا ہے کہ آج صرف جنگ کا نہیں، دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا، آج مشرقِ وسطیٰ میں نئے دورِ امن کا آغاز ہے، عرب و اسلامی ممالک امن کے شراکت دار ہیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ پر معاہدہ مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، آج 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں اور 26 کی بقایا جات کو دو سال بعد اسرائیل کے حوالے کیا گیا ، یہ اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک شاندار کامیابی ہے کہ اتنے سارے ممالک امن کے شراکت دار بن کر ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، آنے والی نسلیں اس لمحے کو یاد رکھیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اور مسلمان ممالک کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ امن محض ایک خواب نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہم تعمیر کر سکتے ہیں۔

ہم نے 8  ماہ میں آٹھ جنگیں رکوائیں، امریکی صدرٹرمپ

صدر ٹرمپ نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ جلد ایک شانداراورخوشحال خطہ بننے جا رہا ہے، آج بندوقیں خاموش اور مستقبل روشن نظر آ رہا ہے، ہماری امریکی انتظامیہ نے آٹھ ماہ میں آٹھ جنگیں رکوائیں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو امریکی تاریخ کے بہترین امریکی وزیر خارجہ بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سات اکتوبر کو کبھی نہیں بھولیں گے اور کبھی دوبارہ نہیں ہونے دیں گے، امریکا ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، دو سال کا تکلیف دہ عرصہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے ختم ہو گیا، میدان جنگ میں حاصل کردہ فتوحات کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن اور خوشحالی میں بدلا جائے گا۔

مزید پڑھیں:غزہ میں 2 سال بعد امن کی اُمید، حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کے جزوی نکات قبول کر لیے، امریکی صدر کی اسرائیل کو فوری حملے روکنے کی ہدایت

ان کاکہنا تھا کہ  ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ امن محض ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہم تعمیر کر سکتے ہیں، مجھے جنگیں پسند نہیں اور میں انہیں ختم کرنے میں کامیاب رہتا ہوں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کی جوہری تنصیبات پر کامیابی سے حملہ کیا، امریکی فوج کا آپریشن انتہائی جدید لڑاکا طیاروں اور ماہر امریکی فوجیوں پر مشتمل تھا، ایران کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مشترکہ کارروائی شاندار رہی، ایران میں ایٹمی تنصیبات کا خاتمہ کر دیا گیا۔

ٹرمپ ایران کیساتھ امن معاہدے کیلئے پرامید

انہوں نے کہا کہ ایران کے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں، ایران دو ماہ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قریب تھا، ہم نے اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر 13 بم گرائے، ہم نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران سے پہلے روس کے ساتھ ڈیل کرنا ضروری ہے، لبنان میں حزب اللہ کے ہتھیار ڈالنے کا مکمل خیر مقدم کرتے ہیں، ایک طویل اور مشکل جنگ ختم ہوئی، غزہ میں حماس مستقل طور پر ہتھیار ڈال دے گا، اب اپنی توجہ استحکام، سلامتی، وقار اور معاشی ترقی کی بحالی پر مرکوز کرنی چاہیے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ شاندار ہوگا، ہمیں اب اپنی توجہ استحکام، سلامتی، وقار اور معاشی ترقی کی بحالی پر مرکوز کرنی چاہیے، غزہ میں امن کے قیام میں ہر ممکن تعاون کریں گے، عرب و مسلم ممالک کا غزہ کی محفوظ تعمیرِ نو میں تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں، میں غزہ کی تعمیرِ نو کے عمل میں شراکت دار بننا چاہتا ہوں، غزہ کے عوام کے لیے امن اور بحالی ہماری ترجیح ہے، جلد اُن رہنماؤں سے ملاقات کروں گا جنہوں نے غزہ میں امن ممکن بنایا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے دوران احتجاج

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران بائیں بازوں کے دو ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین کے حق میں احتجاج کیا ، اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی کیا گیا جب کہ احتجاج کرنے والے رکن کو سیکیورٹی اہلکار باہر لے گئے۔

 قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی رکنِ پارلیمان ایمن عودہ کی جانب سے کی گئی تھی، عودہ نے چند گھنٹے قبل ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا ’ایوان میں موجود منافقت کی حد ناقابلِ برداشت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کو ایسی خوشامد کے ذریعے سراہنا جس کی مثال نہیں ملتی، ایک منظم گروہ کے ذریعے انہیں تخت پر بٹھانا، نہ تو اسے اور نہ ہی اس کی حکومت کو غزہ میں کیے گئے انسانیت کے خلاف جرائم اور نہ ہی ہزاروں اسرائیلی اور لاکھوں فلسطینی متاثرین کے خون کی ذمہ داری سے بری کرتا ہے۔

اسرائیلی رکن پارلیمنٹ کا مزید کہنا تھا کہ صرف جنگ بندی اور مجموعی معاہدے کی وجہ سے میں یہاں موجود ہوں، صرف قبضے کے خاتمے اور صرف اسرائیل کے ساتھ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے سے ہی سب کے لیے انصاف، امن اور سلامتی ممکن ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *