کراچی کے علاقے نادرن بائی پاس کے قریب واقع افغان بستی میں انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے ایک بڑا آپریشن کیا گیا ہے، جس کے دوران سینکڑوں غیر قانونی مکانات کو زمین بوس کر دیا گیا۔
یہ کارروائی حکومت پاکستان کے اُس فیصلے کا حصہ ہے جس کے تحت ملک بھر میں غیر قانونی رہائش گاہوں اور دستاویزات کے بغیر مقیم افغان شہریوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق افغان بستی تقریباً 200 ایکڑ سرکاری زمین پر قائم تھی، جہاں 3 ہزار سے زائد غیر قانونی تعمیرات موجود تھیں۔ یہ بستی برسوں سے افغان باشندوں کے زیرِ استعمال تھی، لیکن اب یہاں کے بیشتر افراد اپنی مرضی یا حکومتی ہدایت پر واپس افغانستان جا چکے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق اب تک 580 سے زائد مکانات کو مسمار کیا جا چکا ہے، جبکہ باقی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ آپریشن میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی عدالتی احکامات اور قانونی تقاضوں کے مطابق کی جا رہی ہے تاکہ سرکاری زمین کو قبضہ مافیا اور غیر قانونی تعمیرات سے مکمل طور پر واگزار کرایا جا سکے۔ پولیس کے مطابق کچھ عناصر کی جانب سے مزاحمت کی کوشش کی گئی، تاہم صورتحال کو جلد قابو میں لے لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بستی میں کبھی 15 ہزار کے قریب افغان باشندے مقیم تھے، جن میں سے زیادہ تر اپنے وطن واپس جا چکے ہیں، جبکہ کچھ رہائشیوں کو بھی قانونی طریقے سے علاقہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
حکومتی مؤقف کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں ایسے تمام علاقوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی جہاں غیر قانونی تعمیرات یا غیر رجسٹرڈ افراد مقیم ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ریاستی زمین کی حفاظت اور قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے —
اور کسی بھی صورت میں غیر قانونی بستیوں کو دوبارہ بسنے نہیں دیا جائے گا۔