ملک بھر میں مہنگائی کی ایک نئی لہر نے شہریوں کو شدید متاثر کیا ہے، خصوصاً ٹماٹر کی قیمتوں میں ہونے والا غیرمعمولی اضافہ عوام کے لیے ایک نئی آزمائش بن چکا ہے۔ کئی شہروں میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت مرغی کے گوشت سے بھی مہنگی ہو چکی ہے اور سرکاری ریٹ لسٹ کو کھلم کھلا نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 500 سے 700 روپے تک پہنچ چکی ہے، جبکہ سرکاری نرخنامے میں اس کی قیمت 322 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔ فیڈرل بی ایریا میں ٹماٹر 650 روپے فی کلو، گلشن اقبال اور برنس روڈ پر 700 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔
سکرنڈ میں بلند ترین سطح
سندھ کے ضلع شہید بینظیر آباد کی تحصیل سکرنڈ میں ٹماٹر 600 روپے فی کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جس سے شہری شدید پریشان ہیں۔
فیصل آباد میں انتظامیہ کی نااہلی، مہنگائی کا طوفان
فیصل آباد میں ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث دکانداروں نے من مانے ریٹ مقرر کر رکھے ہیں۔ ٹماٹر اور مٹر کی قیمت 500 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
پشاور، سبزیوں کی قیمتوں کو پر لگ گئے
پشاور میں ٹماٹر نے چوتھی سنچری مکمل کرلی ہے جبکہ پیاز نے بھی سنچری کراس کر لی ہے۔ بھنڈی، ٹینڈا، کدو، تورئی سمیت کوئی بھی سبزی 150 روپے فی کلو سے کم دستیاب نہیں۔
کوئٹہ، قیمتیں تیز
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی ٹماٹر 300 روپے فی کلو جبکہ مٹر 400 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہے ہیں۔ دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
عوام پریشان، حکومت خاموش
شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی اور بے لگام منافع خوری نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے دنوں میں اشیائے خور و نوش عوام کی پہنچ سے باہر ہو جائیں گی، جو ایک سنگین معاشی و سماجی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔