بھارت میں حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی نظریاتی بنیاد آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) کے درمیان بڑھتا ہوا گٹھ جوڑ ملک کو نفرت، تعصب اور انتہا پسندی کی دلدل میں دھکیل رہا ہے۔
کرناٹک کے وزیر اور کانگریس رہنما پریانک کھرگے کو آر ایس ایس کے مبینہ غنڈوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں، جس کے بعد بھارت میں اقلیتوں، سیاسی مخالفین اور حکومتی نمائندوں کی سیکیورٹی پر سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔
آر ایس ایس کا مکروہ چہرہ بے نقاب
پریانک کھرگے نے حال ہی میں آر ایس ایس کی مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے ردعمل میں، انہیں اور ان کے اہلخانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں ایک آر ایس ایس کارکن کھلے عام ان کے قتل کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
مودی حکومت پر سنگین الزامات
پریانک کھرگے نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مودی اپنی نااہلیوں پر پردہ ڈالنے اور سیاسی مخالفین کی آواز دبانے کے لیے شرپسند تنظیم آر ایس ایس کو ہتھیار بنا رہا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت آر ایس ایس کے انتہا پسند ہندوتوا ایجنڈے کو سرکاری سرپرستی فراہم کر رہی ہے، جس کا مقصد صرف اور صرف بھارت میں خوف، نفرت اور مذہبی منافرت کو فروغ دینا ہے۔
بھارت دہشتگردی کا گڑھ بن چکا ہے
پریانک کھرگے نے الزام عائد کیا کہ مودی اور آر ایس ایس کی انتہا پسندی نے نہ صرف بھارت کو دہشتگردی کا گڑھ بنا دیا ہے بلکہ پورے خطے کو عدم استحکام اور نفرت کی آگ میں دھکیل دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی کی ایما پر آر ایس ایس کے کارکن عوام کے ذہنوں کو تعصب اور شدت پسندی سے زہر آلود کر رہے ہیں۔
پریانک کھرگے نے خبردار کیا کہ ’انتہا پسند مودی کی سرپرستی میں آر ایس ایس کا ہندوتوا ایجنڈا نہ صرف بھارت بلکہ خطے اور دنیا بھر کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے‘۔
کانگریس کا مطالبہ
کانگریس پارٹی نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پریانک کھرگے کو درپیش خطرات کا نوٹس لیتے ہوئے آر ایس ایس کی سرگرمیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور بھارت میں بڑھتے ہوئے انتہا پسندانہ رجحانات کو روکا جائے۔
یہ واقعہ اس امر کی تازہ مثال ہے کہ بھارت میں سیاسی اختلاف رائے رکھنے والے کس حد تک غیر محفوظ ہو چکے ہیں اور آر ایس ایس جیسے انتہا پسند گروہوں کو کس قدر کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ رجحان نہ رکا تو بھارت کی داخلی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے کا امن بھی شدید خطرے میں پڑ سکتا ہے۔