یمن میں اقوام متحدہ کے 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا

یمن میں اقوام متحدہ کے 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا

برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق یمن میں حوثی اکثریتی تنظیم انصارُ اللہ نے اقوام متحدہ کے اداروں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے یونیسیف کے سینئر نمائندہ پیٹر ہاکنز سمیت اقوام متحدہ کے 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ اقدام دارالحکومت صنعا میں اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ پر چھاپے کے دوران سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں پاکستان کا بھارت کو پھر کرارا جواب، عالمی دہشتگرد قرار دیدیا

عالمی میڈیا کے مطابق انصارُ اللہ نے اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ پر کارروائی کرتے ہوئے 5 مقامی اور 15 بین الاقوامی اہلکاروں کو گرفتار کیا، جن میں متعدد افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے اور یمن میں انسانی امداد کے اہم منصوبوں کی نگرانی کر رہے تھے۔

رہائی کا عمل اور جاری رابطے

اقوام متحدہ کے ترجمان جین عالم کے مطابق حوثیوں کی ابتدائی تفتیش کے بعد 11 اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا ہے، تاہم باقی 9 اہلکار اب بھی انصار اللہ کی تحویل میں ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے حوثی قیادت اور دیگر مقامی تنظیموں سے مسلسل رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ زیرِ حراست ملازمین کی جلد از جلد رہائی ممکن ہو سکے۔

کون سے ادارے متاثر ہوئے؟

برطانوی خبر ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے اہلکار اقوام متحدہ کے مختلف اداروں سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں یونیسیف ، ورلڈ فوڈ پروگرام ، دفتر برائے رابطہ انسانی امور شامل ہیں۔ یہ ادارے یمن میں قحط، بیماریوں، بچوں کی فلاح و بہبود اور دیگر انسانی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے سرگرم عمل تھے۔

پہلے بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ کوئی نیا نہیں۔ اس سے قبل جنوری 2025 میں بھی انصار اللہ نے یواین او کے 8 اہلکاروں کو حراست میں لیا تھا، جس کے بعد اقوام متحدہ کو یمن کے صوبے سعدہ میں اپنی امدادی سرگرمیاں معطل کرنا پڑی تھیں۔

عالمی برادری کی تشویش

اقوام متحدہ کے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس واقعے کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

صورتحال کی حساسیت

یمن میں جاری سیاسی عدم استحکام اور انسانی بحران کے دوران اقوام متحدہ کے ادارے لاکھوں متاثرہ افراد کو خوراک، پانی، طبی سہولیات اور دیگر امداد فراہم کر رہے ہیں۔ ایسے میں اس قسم کی کارروائیاں نہ صرف امدادی کاموں میں رکاوٹ ڈالتی ہیں بلکہ خطے میں امن کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ تمام سفارتی اور قانونی ذرائع استعمال کر رہی ہے تاکہ باقی زیر حراست اہلکاروں کو بھی جلد از جلد رہا کرایا جا سکے۔ اقوام متحدہ نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا عندیہ بھی دیا ہے۔

یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ یمن میں کام کرنے والے انسانی حقوق اور امدادی کارکن کس قدر خطرناک حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *