وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے پولیس کو فراہم کی جانے والی بلٹ پروف گاڑیاں ناقص اور پرانی ہیں، جو خیبر پختونخوا پولیس کی تضحیک کے مترادف ہیں اور انہیں واپس کیا جانا چاہیے۔ یہ بات انہوں نے اپنے پہلے باضابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ سے لی گئی سیکیورٹی واپس کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تاکہ ان کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے مطابق یہ روڈ میپ تین بڑے شعبوں پر توجہ دیتا ہے: پبلک سروس ڈلیوری، امن و امان اور معیشت۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 8 فروری کو خیبر پختونخوا میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی، مگر بیوروکریسی اور پولیس نے دباؤ کے باوجود عوام کے مینڈیٹ کا دفاع کیا، جنہیں انہوں نے خراج تحسین پیش کیا۔ تاہم بعض سرکاری اہلکار دباؤ برداشت نہ کر سکے اور عوامی مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کر پائے۔
سہیل آفریدی نے اعلان کیا کہ گزشتہ عام انتخابات میں عوام کے ساتھ کھڑے رہنے والے سرکاری اہلکاروں کو انعامات دیے جائیں گے جبکہ جن اہلکاروں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور چیف سیکریٹری کو ایسے افراد کی نشاندہی کر کے کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جس بھی پارٹی کی حکومت ہو، اس کے ایجنڈے پر سرکاری مشینری کو عملدرآمد کرانا ہوگا اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی؛ کرپشن کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے عوامی خدمت کو اپنا نصب العین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی سرکاری ملازم سے عوام مطمئن نہ ہوں تو وہ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکے گا۔ انہوں نے روایتی طریقہ کار ترک کر کے ایسے اقدامات کرنے کی ہدایت کی جو عوام کو محسوس ہوں کہ انہوں نے صحیح تبدیلی کے لیے مخصوص سیاسی جماعت کو ووٹ دیا ہے۔
ضم اضلاع کے حوالے سے انہوں نے ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام اور ان کے کیمپسز، تحصیل سطح پر پلے گراؤنڈز، سیف سٹی پراجیکٹ، شہر کی بحالی و ترقی کے لیے ریوائیول پلان اور ای پیڈ سسٹم کو صوبائی ای ٹینڈرنگ سسٹم کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔
وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبے میں تین ایم پی او کے تحت کسی بھی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے اور تنقید برائے اصلاح ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور سیاسی ایف آئی آر میں کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے، پولیس کو فنڈز اور جدید آلات و اسلحے سے لیس کیا جائے گا اور پولیس کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے وفاقی حکومت کی پالیسیوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے صوبے میں ایک بار پھر دہشت گردی کا رجحان آیا ہے اور وفاق ہمیں وار آن ٹیرر فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق بروقت جاری نہیں کر رہا، جس سے پولیس کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ وفاقی فنڈز وقت پر ملنے پر پولیس کو مضبوط کر کے دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی طالب علم کے خلاف ذاتی انتقام کے لیے ایف آئی آر درج نہیں کی جانی چاہیے، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کی اجازت نہیں ہوگی، پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کی جائے گی، تاہم عوام کی طرف سے پولیس کے خلاف غیر ضروری شکایات بھی قابل قبول نہیں۔ آخر میں انہوں نے ہدایت کی کہ سرکاری ہاؤسنگ سوسائیٹیز میں پولیس اور میڈیا کے لیے الگ انکلیوز مختص کیے جائیں۔