پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نکل کر سرپلس میں آگیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ستمبر 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ 110 ملین ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔
اگست میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 32 کروڑ 50 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا، جس کے بعد یہ بہتری معیشت کے لیے حوصلہ افزا پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ برآمدات میں نمایاں اضافہ نہ ہونے کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کا سرپلس ہونا ایک اہم اشارہ ہے، جو ترسیلات زر میں اضافے کے باعث ممکن ہوا۔ ترسیلات زر کی بہتری نے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم کیا اور کرنٹ اکاؤنٹ کو خسارے سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔
دوسری جانب ملک کی آئی ٹی برآمدات نے بھی نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2025 میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 36 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو ملکی تاریخ کی ماہانہ بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ سال ستمبر 2024 میں آئی ٹی برآمدات کا حجم 29 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا، اس طرح ایک سال کے دوران نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں آئی ٹی برآمدات 1 ارب 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہیں۔ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں آئی ٹی برآمدات کا حجم 87 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔
آئی ٹی برآمدات میں ٹیلی کمیونیکیشن، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق آئی ٹی برآمدات میں اس اضافے کی بنیادی وجوہات میں اسٹیٹ بینک کی اصلاحات، خلیجی ممالک کے کلائنٹس کی بڑھتی ہوئی طلب اور پاکستانی روپے پر اعتماد کی بحالی شامل ہیں۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور آئی ٹی سیکٹر کی مضبوط کارکردگی معیشت کے لیے مثبت اشارے ہیں، جو زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام اور مالیاتی توازن کے فروغ میں مددگار ثابت ہوں گے۔