امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ پاکستان کیساتھ انسدادِ دہشتگردی سے آگے بڑھ کر معاشی شراکت داری چاہتے ہیں ، اسلام آباد کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات سے کوئی تعلق نہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات کے شعبوں میں شراکت داری بڑھانے کا خواہاں ہے، خصوصاً انسداد دہشت گردی، اقتصادی تعاون، اور علاقائی استحکام کے حوالے سے۔
انہوں نے واضح کیا کہ “ہم پاکستان کے ساتھ جو کچھ کر رہے ہیں وہ بھارت سے تعلقات کے نقصان پر نہیں، بلکہ دونوں ملکوں کے ساتھ متوازن شراکت داری ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔”
مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان طویل عرصے سے انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں تعاون رہا ہے اور ہم اسے مزید آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ مشکلات ضرور ہیں، لیکن تعلقات میں جو حالیہ بہتری آئی ہے وہ حوصلہ افزا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
بریفنگ کے دوران مارکو روبیو سے سوال کیا گیا کہ کیا بھارت نے پاکستان اور امریکا کے بڑھتے تعلقات پر تشویش ظاہر کی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ “نہیں، ایسا نہیں ہے، البتہ بھارت فطری طور پر فکرمند ہو سکتا ہے کیونکہ تاریخی طور پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں، مگر ہمیں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلقات رکھنے ہوتے ہیں۔”
روبیو کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہی ان کا کام ہے کہ ایسے ممالک تلاش کریں جن کے ساتھ وہ مشترکہ مفادات کی چیزوں پر کام کر سکیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ بہتری اسلام آباد کی جانب سے امریکی کردار، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ روکنے کے کردار کو تسلیم کرنے کی بنیاد پر ہے ، مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں پاکستان نے اس بات کو سراہا ہے ، جب بھی آپ کسی کے ساتھ کام کرتے ہیں تو آپ ایک دوسرے کو جاننے لگتے ہیں، اور اس سے ایک مثبت تعلق پیدا ہوتا ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کی رپورٹس کے مطابق، پاکستان اور امریکا کے درمیان نایاب معدنیات کی برآمد کے معاہدے پر پیش رفت جاری ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کا نیا باب ثابت ہو سکتا ہے۔