پاکستان کی پہلی چینی ساختہ ’ہانگور کلاس‘ آبدوز2026 میں بحری بیڑے میں شامل جائے گی، ایڈمرل نوید اشرف

پاکستان کی پہلی چینی ساختہ ’ہانگور کلاس‘ آبدوز2026 میں بحری بیڑے میں شامل جائے گی، ایڈمرل نوید اشرف

پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بحریہ توقع کر رہی ہے کہ وہ 2026 میں اپنی پہلی چینی ساختہ ’ہانگور کلاس‘ آبدوز کو فعال سروس میں شامل کرے گی۔

یہ پیشرفت 5 ارب امریکی ڈالر کے اس دفاعی معاہدے کا حصہ ہے جو اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری تعلقات اور بھارت کے خلاف دفاعی توازن قائم کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔

پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کو اتوار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ 8 آبدوزوں کی فراہمی کا منصوبہ ’خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہا ہے‘ اور تمام آبدوزیں 2028 تک پاکستان کے حوالے کر دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جدید ڈیزل الیکٹرک آبدوزیں پاکستان کی ’شمالی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند میں سمندری سرحدوں کے تحفظ کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔‘

یہ بھی پڑھیں:دُنیا کی نظریں پاک بھارت وزرائے اعظم پر مرکوز، مودی، شہباز شریف کا نیویارک میں آمنا سامنا، کشیدگی کے سائے بھی برقرار

یہ معاہدہ، جو پاکستان کی بحری تاریخ کے سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے، کے تحت ابتدائی 4 آبدوزیں چین میں تیار کی جائیں گی جبکہ باقی 4 آبدوزیں پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی بحری صنعت اور تکنیکی مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔ اب تک 3 آبدوزیں چین کے صوبہ حوبے میں دریائے یانگتسی سے لانچ کی جا چکی ہیں۔

ایڈمرل نوید اشرف نے چینی دفاعی ٹیکنالوجی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’چینی ساختہ آلات اور پلیٹ فارمز قابلِ اعتماد، تکنیکی طور پر جدید اور پاک بحریہ کی آپریشنل ضروریات کے مطابق ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بحریہ اب چین کے ساتھ مل کر ’مصنوعی ذہانت (اے آئی)، بغیر پائلٹ نظاموں اور جدید الیکٹرانک وارفیئر‘ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے انضمام پر کام کر رہی ہے۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مئی میں پاکستان فضائیہ نے’چینی ساختہ جے-10 لڑاکا طیاروں‘ کا استعمال کرتے ہوئے ’بھارتی فضائیہ کے فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے‘ کو مار گرایا تھا۔ جوہری طاقت رکھنے والے دونوں پڑوسیوں کے درمیان اس جھڑپ نے عسکری حلقوں میں حیرت پیدا کی اور چینی اور مغربی دفاعی ٹیکنالوجی کے معیار پر بحث چھیڑ دی۔

پاکستان طویل عرصے سے چین کا سب سے بڑا اسلحہ خریدار رہا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ ( ایس آئی پی آر آئی ) کے مطابق 2020 سے 2024 کے درمیان پاکستان نے چین کی مجموعی ہتھیاروں کی برآمدات کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ خریدا۔

اسلحہ فروخت کے علاوہ، چین نے پاکستان کے ساحلی علاقے میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ 3,000 کلومیٹر طویل منصوبہ چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کی گہرے پانیوں کی بندرگاہ گوادر سے جوڑتا ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان نیوی نے چین کی مدد سے سمندرکی تہہ میں گیس کے وسیع ذخائر تلاش کرلیے

یہ منصوبہ صدر شی جن پنگ کے فلیگ شپ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ‘ کا حصہ ہے، جس کا مقصد چین، جو دنیا کا سب سے بڑا توانائی درآمد کنندہ ہے، کے لیے مشرقِ وسطیٰ سے توانائی کی فراہمی کا ایسا راستہ فراہم کرنا ہے جو ملائیشیا اور انڈونیشیا کے درمیان واقع ’آبنائے ملاکا‘ سے گزرنے کی ضرورت کو ختم کر دے، جو جنگی حالات میں بند کیا جا سکتا ہے۔

یہ منصوبہ چین کے اثر و رسوخ کو افغانستان، ایران اور وسطی ایشیا تک بھی پھیلا رہا ہے اور چین کے میانمار، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کی بدولت بھارت کو عملی طور پر چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے۔

دوسری جانب بھارت کے پاس 3 مقامی طور پر تیار کردہ جوہری آبدوزیں ہیں، جبکہ متعدد ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں کی تیاری یا خریداری اس نے فرانس، جرمنی اور روس کے ساتھ کئی دہائیوں پر محیط تعاون کے ذریعے کی ہے۔

ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون ’محض ہتھیاروں تک محدود نہیں‘ بلکہ یہ ’باہمی اعتماد، مشترکہ وژن اور دیرینہ شراکت داری‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا، ’آئندہ دہائی میں ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ تعلق مزید مضبوط ہوگا،  جس میں جہاز سازی اور تربیت کے علاوہ آپریشنل ہم آہنگی، تحقیق، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور صنعتی تعاون بھی شامل ہوگا۔‘

دفاعی ماہرین کے مطابق ہانگور کلاس آبدوزوں کی شمولیت پاکستان کے سمندری دفاعی نظام میں ایک ’اہم اضافہ‘ ہوگی، جو بحیرہ ہند میں اس کی آبدوزی صلاحیت، باز ڈیٹرنس اور رسائی کو نئی قوت بخشے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *