امریکا کی ریاست ورجینیا میں تاریخ رقم ہوگئی ہے جہاں غزالہ ہاشمی ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر لیفٹینینٹ گورنر منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئیں۔ 61 سالہ غزالہ ہاشمی نے اپنے ری پبلکن حریف جان ریڈ کو شکست دی، جہاں آخری غیر حتمی نتائج کے مطابق غزالہ ہاشمی کو 55 فیصد سے زیادہ اور ان کے حریف کو 44 فیصد کے قریب ووٹ ملے۔
یہ کامیابی غزالہ ہاشمی کو ورجینیا میں اس عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی مسلم اور ایشیائی امریکی شخصیت بناتی ہے۔ سال 2024 میں انہوں نے لیفٹینینٹ گورنر کے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا اور جون میں ہونے والی ڈیموکریٹک پرائمری میں انہوں نے اپنے پانچوں حریفوں کو شکست دے کر پارٹی کا ٹکٹ حاصل کیا تھا۔
غزالہ ہاشمی کو ورجینیا کی ریاستی سینیٹ میں پہلی مسلم اور پہلی جنوب ایشیائی امریکی رکن منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ان کا سیاسی سفر سن 2019 میں شروع ہوا جب انہوں نے سینیٹ الیکشن میں سینیٹر گلین اسٹرٹ ایوانٹ کو شکست دی۔ دسویں ڈسٹرکٹ میں کامیابی کے بعد وہ 2023 میں دوبارہ منتخب ہوگئیں، اس بار انہوں نے پندرہویں حلقے سے الیکشن لڑا اور اپنے حریف ہیڈن فشر کو 60 فیصد سے زیادہ ووٹ لے کر شکست دی۔
غزالہ ہاشمی کی ذاتی زندگی بھی متاثر کن ہے۔ وہ 1964 میں بھارت کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں اور صرف 4 سال کی عمر میں اپنی والدہ اور بڑے بھائی کے ساتھ امریکا منتقل ہوگئیں، جہاں ان کے والد انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کر رہے تھے۔ غزالہ ہاشمی نے جارجیا سدرن یونیورسٹی سے گریجویشن اور ایمری یونیورسٹی، اٹلانٹا سے امریکی لٹریچر میں پی ایچ ڈی حاصل کی۔ 1991 میں وہ اپنے شوہر اظہر کے ساتھ رچمنڈ منتقل ہوگئیں اور 30 سال تک پروفیسر کے طور پر کام کیا۔ ان کے شوہر کا تعلق پاکستان سے ہے ان کی 2 بیٹیاں ہیں۔
سینیٹر کے طور پر غزالہ ہاشمی نے کئی اہم قانون سازی میں قیادت کی ہے، جن میں رائٹ ٹو کونٹراسیپشن ایکٹ شامل ہے جسے دونوں ایوانوں سے منظور کرایا گیا مگر ری پبلکن گورنر گلین ینگ کین نے ویٹو کردیا۔ انہوں نے پبلک ایجوکیشن، ووٹنگ کے حقوق، گن وائلنس روکنے، ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے، ہاؤسنگ اور ہیلتھ کیئر کو لوگوں کی استطاعت کے مطابق کرنے کے لیے بھی اہم اقدامات کیے ہیں۔
غزالہ ہاشمی کو کتابیں پڑھنے کا شوق ہے اور وہ 12 برس کی عمر سے ہی پروفیسر بننے کا خواب دیکھتی تھیں۔ ان کے والدین بھی ایجوکیٹر تھے اور ان کے لیے بیٹی کا اس مقام تک پہنچنا یقیناً باعث فخر ہے۔
غزالہ ہاشمی کی کامیابی نہ صرف ورجینیا بلکہ پورے امریکا میں مسلم اور ایشیائی امریکی خواتین کے لیے ایک تاریخی سنگ میل تصور کی جا رہی ہے، جس سے مستقبل میں خواتین کی سیاست میں حصہ داری مزید بڑھنے کی توقع ہے۔