وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں عوام کو بڑی خوشخبری سنائی ہے کہ جلد ہی ملک میں بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اجلاس میں توانائی پالیسی، سولرائزیشن منصوبے اور نیٹ میٹرنگ سے متعلق امور پر تفصیلی بحث ہوئی ، اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف ملک کی توانائی پالیسی کے حوالے سے ایک واضح اور عوام دوست مؤقف رکھتے ہیں، اور حکومت نے سولرائزیشن منصوبے کے لیے خطیر رقم مختص کر دی ہے جس پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ کے خاتمے کی تجویز حکومت نے ہر موقع پر مسترد کی ہے، کیونکہ موجودہ حکومت عوام کے مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے توانائی کے ایسے حل تلاش کر رہی ہے جو دیرپا اور معاشی طور پر سودمند ثابت ہوں۔
وزیرِ قانون کے مطابق، وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے متعلق پالیسی پر بھی اقدامات شروع کر دیے ہیں تاکہ توانائی کے شعبے میں بہتری لائی جا سکے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حالیہ اقدامات کے باعث بجلی کے نرخ 50 روپے فی یونٹ سے کم ہو کر تقریباً 32 سے 35 روپے فی یونٹ تک آ گئے ہیں، اور عوام کو جلد ہی اپنے بجلی کے بلوں میں اس کمی کا واضح فرق محسوس ہوگا ، انہوں نے یقین دلایا کہ وہ عوامی نمائندے ہونے کے ناطے عوام کے جذبات اور مسائل کو کابینہ کے اجلاس میں بھرپور انداز میں پیش کریں گے اور عوام کا مقدمہ پوری دیانت داری سے لڑیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت نے نیٹ میٹرنگ کی قیمت 10 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی ردِعمل اور ماہرینِ توانائی کی تنقید کے بعد اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
دوسری جانب، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے گیپکو کی غیر قانونی ایڈوانسڈ میٹرنگ انسٹالیشنز اور سولر صارفین کو ادائیگیوں میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
حکومتی پالیسی کے تحت اب زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو رعایتی نرخ فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ سولر انرجی پر انحصار میں کمی لائی جا سکے اور نیشنل گرڈ کے استعمال میں اضافہ ہو۔
حکومتی مؤقف کے مطابق، یہ اقدامات نہ صرف توانائی کے شعبے میں استحکام لائیں گے بلکہ معیشت پر بھی مثبت اثر ڈالیں گے، جس سے عام صارف کو ریلیف ملنے کی امید ہے۔