امریکا نے تائیوان کو اہم دفاعی ساز و سامان فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس معاہدے کے تحت تائیوان امریکا سے 330 ملین ڈالر مالیت کے ایف-16 اور سی-130 طیاروں کے پرزے خریدے گا، جو تائیوان کی فضائی صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور تائیوان کے درمیان ہونے والا یہ دفاعی معاہدہ نہ صرف چین اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ پیدا کرے گا بلکہ بیجنگ کی سلامتی سے متعلق تشویش بھی بڑھائے گا۔ چین طویل عرصے سے تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ قرار دیتا ہے اور کسی بھی بیرونی فوجی تعاون کو اپنی خود مختاری کیلئے خطرہ سمجھتا ہے۔
امریکا کے اس فیصلے پر چین کا سخت ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکا ایک جانب باضابطہ طور پر ’ون چائنہ پالیسی‘ کی حمایت کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب تائیوان کو اسلحہ فراہم کرکے اس پالیسی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف خطے میں استحکام متاثر ہوگا بلکہ چین اور امریکا کے تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے دور میں پہلی بار تائیوان کو اس پیمانے پر اسلحہ بیچنے کی منظوری دی گئی، جسے واشنگٹن کی جانب سے تائیوان کی دفاعی ضروریات کے تحفظ کا اشارہ قرار دیا جارہا ہے۔ تائیوانی حکام نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے اپنی دفاعی صلاحیت میں اہم اضافہ قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام کے بعد بیجنگ ممکنہ طور پر مزید سفارتی یا تجارتی اقدامات اٹھا سکتا ہے، جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں موجود کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔