وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کے لیے ابھی سے تیاری کرنے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کے لیے قلیل مدتی منصوبے کی منظوری دی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے اور وزرات موسمیاتی تبدیلی، وزارت منصوبہ بندی اور این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مربوط منصوبہ سازی کریں۔
محمد شہباز شریف نے پانی کے بہتر انتظام کے حوالے سے قومی سطح پر منصوبہ سازی کیلئے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ پیش کردہ قلیل مدتی منصوبے پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات پر جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ قیمتی و محدود وسائل، ترقی کی بجائے موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے استعمال ہوتے ہیں اور پاکستان جس کا موسمیاتی تبدیلی میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے، موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کی لپیٹ میں ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق ملک، عطا اللہ تارڑ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس کو آئندہ برس مون سون کے حوالے سے اشاریوں کے عالمی تخمینوں پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی، وزیرِاعظم نے قلیل مدتی منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے فوری عملدرآمد شروع کرنے کی ہدایت کر دی۔
دریں اثنا وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ سیلاب میں جانی نقصانات سے بچاؤ ہماری سیاست کا محور ہونا چاہیے، 2022 سیلاب کا نقصان ملک کی 9 فیصد جی ڈی پی کے برابر ہے، گزشتہ 3 سے 4 سیلابوں میں 4500 سے زائد لوگ مر چکے، 40 ملین لوگ بے گھر ہوئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے ارلی وارننگ سسٹم کو فوری طور پر مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر تحصیل اور ضلع کی سطح پر ارلی وارننگ سسٹم فعال بنایا جائے گا۔ اسلام آباد کو خبر بعد میں ہوگی، پہلے جہاں خطرہ ہے اس علاقے کو وارننگ ملے گی۔