بولی وُڈ کی نئی ایکشن فلم ’دھُرندھر‘ کا ٹریلر، جس میں رنویر سنگھ اور سنجے دت مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان میں سخت تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔
فلم کو رنویر سنگھ کی کئی ناکام فلموں کے بعد اُن کی واپسی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، مگر پاکستان کے عوام کا کہنا ہے کہ فلم پاکستان کے مقامی گینگ وارز کو غلط انداز میں پیش کرتی ہے اور انہیں بڑھا چڑھا کر سرحد پار جاسوسی کہانیوں سے جوڑتی ہے۔
فلم میں سنجے دت، ارجن رامپال، اکشے کھنہ اور آر مادھون بھی شامل ہیں، اور رپورٹس کے مطابق کہانی پاکستان مخالف بیانیے پر مبنی ہے، ایک ایسا رجحان جس پر بولی وُڈ کو پہلے بھی تنقید کا سامنا رہا ہے۔
فلم میں کراچی کی لیاری گینگ وار کو ایک بین الاقوامی جاسوسی سازش کے طور پر دکھایا گیا ہے، جس پر مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ مقامی جرائم کی نوعیت کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔
اس کے علاوہ فلم کے کئی کردار حقیقی شخصیات سے ملتے جلتے دکھائے گئے ہیں، جن میں سنجے دت کا کردار ایس ایس پی چوہدری اسلم، اکشے کھنہ کا کردار رحمان ڈکیت اور آر مادھون کا کردار بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول سے متاثر بتایا جا رہا ہے۔ کچھ کردار فرضی طور پر پاکستان کی خفیہ ایجسنی سے پیش کیے گئے ہیں۔
ٹریلر کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ بولی وُڈ کی ہر بڑی فلم میں پاکستان مخالف مواد شامل کرنا ایک روایت بنتا جا رہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’بھارتی اداکار کی واپسی کا واحد طریقہ اب پاکستان مخالف فلم ہے۔‘ ایک اور نے طنزیہ تبصرہ کیا کہ ’بولی وُڈ پاکستان سے اتنا متاثر ہے کہ اب ہمیں بھی رائٹرز کریڈٹ ملنا چاہیے۔‘ کچھ صارفین نے فلم کے منفی مسلم کرداروں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ’تعویز اور سرمے والے کردار پھر واپس آ گئے۔‘
پاکستانی ردعمل سے واضح ہے کہ بار بار پاکستان کو ولن دکھانے والے موضوعات اب شدید تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں۔ فلم ’دھُرندھر‘ کی ریلیز سے قبل ہی یہ تنازع بڑھ چکا ہے، اور امکان ہے کہ فلم کے ریلیز ہوتے ہی بحث مزید تیز ہو جائے گی۔