پنجاب حکومت نے الیکٹرک ٹیکسی سکیم میں خواتین کو بھی شامل کرنے کے لیے ڈسٹریبیوشن کا فارمولا تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
پہلی بار خواتین کو بھی ماحول دوست الیکٹرک ٹیکسی سکیم کا حصہ بنایا جائے گا، جس سے نہ صرف خواتین کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ ملک میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، نئے فارمولے کے تحت 100 الیکٹرک گاڑیاں خواتین کو بیلٹنگ کے ذریعے دی جائیں گی، جبکہ 200 الیکٹرک گاڑیاں ٹیکسی چلانے والے مرد ڈرائیورز کو فراہم کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ، پنجاب حکومت کی طرف سے کارپوریٹ ٹیکسی آپریٹرز کو 800 گاڑیاں دی جائیں گی تاکہ وہ اپنے نیٹ ورک میں الیکٹرک گاڑیوں کو شامل کر سکیں، پہلے اس منصوبے میں 100 الیکٹرک گاڑیاں انفرادی شہریوں کو فراہم کی جانی تھیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر کمرشل کارپوریٹ ڈرائیورز کے لیے 1000 گاڑیاں بلاسود فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی، تاہم نئے فارمولے سے اب خواتین بھی اس سکیم میں شامل ہو رہی ہیں۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے اس موقع پر کہا کہ یہ اقدام خواتین کو نہ صرف معاشی آزادی دے گا بلکہ انہیں خود مختار اور فعال شہری کے طور پر ابھرنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
وزیر کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کی شمولیت سے نہ صرف سکیم کی رسائی میں بہتری آئے گی بلکہ یہ ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے فروغ کا بھی عملی ثبوت ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کے مطابق بیلٹنگ کے ذریعے خواتین کو فراہم کی جانے والی گاڑیاں خاص طور پر ایسے علاقوں میں ترجیح دی جائیں گی جہاں روزگار کے مواقع محدود ہیں۔
یہ قدم پاکستان میں خواتین کی معاشی شمولیت اور ماحولیاتی تحفظ دونوں کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ سال مزید خواتین اور نوجوان اس سکیم سے مستفید ہوں گے۔