اسلام آباد میں ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں چیئرمین ایف بی آر کی زیرصدارت بورڈ اِن کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ان لینڈ ریونیو افسران کے لیے انعامی حد میں اضافے کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ محنتی اور شاندار کارکردگی دکھانے والے افسران کے لیے انعام کی زیادہ سے زیادہ حد موجودہ 18 تنخواہوں سے بڑھا کر 24 تنخواہیں سالانہ کر دی جائے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں ان لینڈ ریونیو ریوارڈ رولز 2021 میں اہم ترامیم کی گئی ہیں۔ نئی ترامیم کے تحت نہ صرف انعامی حد بڑھائی گئی ہے بلکہ نان کیڈر افسران اور عملے کے لیے نیا جائزہ نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ بی ایس 16 اور اس سے اوپر کے ایکس کیڈر افسران اور بی ایس 1 سے 15 تک کے اسٹاف کو کارکردگی کی بنیاد پر مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا جائے گا، تاکہ انعامات میرٹ کی بنیاد پر شفاف طریقے سے دیے جا سکیں۔
مزید بتایا گیا کہ سہ ماہی انعامات کے لیے سینئر اراکین کی مشترکہ رپورٹنگ پر مبنی ایک نیا جائزہ نظام تیار کیا جائے گا، جس کے لیے آئی ٹی بیسڈ مکمل ڈیجیٹل اسٹرکچر ترتیب دیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ پی آر اے ایل سات دن کے اندر متعلقہ ڈیجیٹل فریم ورک فعال کر دے، تاکہ نیا نظام عملی طور پر فوری نافذ کیا جا سکے۔
اجلاس کے دوران کچھ اراکین نے اسیسمنٹ کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل کی تجویز پیش کی، تاہم چیئرمین ایف بی آر اور اکثریت نے موجودہ طریقہ کار کو برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اجلاس میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ کسٹمز ریوارڈ رولز 2012 پہلے ہی 36 ماہ تک کی بنیادی تنخواہ کے برابر انعامات کی اجازت دیتے ہیں، اس لیے ان رولز میں کسی قسم کی ترمیم کی ضرورت نہیں۔
بورڈ نے کیڈر افسران کو انعامی ڈھانچے سے نکالنے کی تجویز بھی مسترد کر دی۔ تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان افسران کی غیر معمولی کارکردگی کے لیے ایک خصوصی انعامی نظام پر آئندہ اجلاس میں تفصیل سے غور کیا جائے گا۔