مونال اور لا مونتانہ اسلام آباد کی پہچان ہیں، مونال بند ہونے سے 11 سو خاندانوں کے روزگار ختم ہوئے ہیں

مونال اور لا مونتانہ اسلام آباد کی پہچان ہیں، مونال بند ہونے سے 11 سو خاندانوں کے روزگار ختم ہوئے ہیں

مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 113 سے زائد پراجیکٹس فعال، لیکن صرف مونال اور لا مونٹانہ کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور بند کرنے کی ابھی تک کوئی وجہ نہیں ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس ،بزنس کمیونٹی ، اور ٹریڈ یونینز کی مونال کی بندش کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مونال لقمان افضل نے کہا ہے کہ مونال ریسٹورنٹ 2006 میں شروع ہوا، یہ پراجیکٹ سی ڈی اے کا تھا انہوں نے کہا کہ 2010 میں ریسٹورنٹ فعال ہوا،اور اس معاملے پر 13 سے زائد انکوائریز بھگت چکے ہیں۔ لقمان افضل کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ مونال کو بند کیا جائے اور مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں صرف مونال کو ٹارگٹ کیا گیا ہے جبکہ دیگر تمام کمرشل سرگرمیاں ابھی بھی فعال ہیں۔ انہوں نے کہا مونال اور مارگلہ ہلزحکومت کی زمین ہے، حکومت جیسے چاہے زمین کااستعمال کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے کسی ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، انکا کہنا تھا کہ مارگلہ ہلز میں دیگر کمرشل سرگرمیاں بھی ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت مل گئی

پریس کانفرنس سے خطاب میں لقمان افضل نے کہا کہ مونال اور لا مونٹانہ ہمارا نہیں ہے، یہ پراجیکٹ شہر کا ہے، یہ اسلام آباد کی پہچان ہے۔مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 113 سے زائد پراجیکٹس کو نہیں چھیڑا گیا، صرف مونال اور لا مونٹانہ کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔لقمان افضل نے کہا کہ 18 سال سے اسلام آباد اور دیگر شہروں میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور مونال اور لا مونٹانہ بند ہونے سے 11 سو خاندانوں کے روزگار دائو پر لگ گئے ہیں۔لقمان افضل کا ماننا تھا کہ مونال سی ڈی اے کا ہے میں تو اسے صرف آپریٹ کر رہا ہوں۔ تقریب سے چیئرمین لامونٹانہ ڈاکٹر امجد نے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ 25 سال قبل لا مونٹانہ کا لائسنس جاری ہوا اور بعد میں مختلف ادوار میں سی ڈی اے نے ایکسٹنشن کی منظوری دی۔ ڈاکٹر امجد نے کہا کہ نہ تو لا مونٹانہ نے تجاوزات قائم کی ہیں اور نہ ہی لیز ختم ہوئی ہے۔نیشنل پارک میں 113 میں سے 111 کمرشل سرگرمیوں کو چھوڑ دیا گیا ہے اورمونال کا کیس پہلے سے چل رہا تھا، ہم تو کیس کا حصہ ہی نہیں تھے، آخری روز حصہ بنایا گیا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *