چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے پریکتس اینڈ پروسیجر صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کرتے کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، انہوں نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے بعد پریکٹس پروسیجر کمیٹی کے تمام فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیکر کالعدم کیا جائے اورآئینی درخواست کے زیر التوا ہونے تک نئی تشکیل پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو کام سے روک دیا جائے۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست کے دوران پرانی پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی درخواست میں وفاق، وزارت قانون اور سیکرٹری صدر مملکت کو فریق بنایا گیا ہے اور درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عارضی قانون سازی اور غیرواضح وجوحات ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے سوال پیدا کرتےہیں۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا خیبر پختونخوا کو عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے گروی رکھنے کا انکشاف
بیرسٹر گوہر نے دائر درخواست میں کہا ہے کہ پبلک کا انفارمیشن حاصل کرنے کا حق بھی اس طرح کے ترمیمی آرڈیننس سے مجروح ہوتا ہے اورترمیمی آرڈیننس سے عدالتی اختیار اور آزادی پر اثر پڑےگا اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ تعین کرے کہ سپریم کورٹ کی آرڈر کے تحت کیسز سنےگا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس سے حکومت کے پاس اختیار ہوگا کہ کس کیس کو کب اور جلد سنا جائے اور ترمیمی آرڈیننس کے فوراً بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں دوسرے سینیئر ترین جج کو نظر انداز کیاگیا ہے اور درخواست میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ دوسرے سینیئر ترین جج کو کمیٹی میں شامل نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔