یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کو شامل نہ کرنے پر امریکا اور روس کے درمیان مذاکرات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کی کوششیں ’منصفانہ‘ ہونی چاہییں اور اس میں ترکی سمیت یورپی یونین کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
یوکرین کے صدر نے ترکیہ کے دارلحکومت انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ تقریباً 3 گھنٹے کی ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یوکرین، یورپ جس میں یورپی یونین، ترکی اور برطانیہ بھی شامل ہیں، کو یوکرین کی قسمت کے بارے میں امریکا اور روس کے درمیان بات چیت شامل کیا جانا چاہیے تاکہ دنیا میں امن و سلامتی کی کوششوں کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے منگل کو ریاض میں امریکا اور روس کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تنازع کے خاتمے کی کسی بھی کوشش کو ’منصفانہ‘ ہونا چاہیے، یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین کے بغیر کیے جانے والے فیصلوں بے معنی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ریاض میں ہونے ہوالے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا اس لیے وہ سعودی دارالحکومت کا اپنا دورہ ملتوی کر رہے ہیں، جہاں ان کا بدھ کو دورہ شیڈول تھا۔
زیلنسکی کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر طیب اردوان نے روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والی کسی بھی بات چیت کی میزبانی کرنے کی پیش کش کیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ’مستقبل قریب میں روس، یوکرین اور امریکا کے درمیان ممکنہ مذاکرات کے لیے ترکی ایک مثالی میزبان بننے کے لیے تیار رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ استنبول مذاکرات ’ایک اہم پلیٹ فارم تھا جہاں فریقین معاہدے کے قریب پہنچے تھے‘۔
واضح رہے کہ منگل کو یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے روس اور امریکا کے اعلیٰ سفارتکاروں نے سعودی عرب کی میزبانی میں ریاض میں اہم ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں پر بات چیت کی گئی۔ بات چیت میں باہمی تعلقات بہتر بنانے اور روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، مذاکرات میں یوکرین کے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی،۔ مذاکرات میں امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔