چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا نظام میں رہنے کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اہم مشورہ

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا نظام میں رہنے کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اہم مشورہ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نظام کے اندر رہیں اور بائیکاٹ جیسے روّیے سے گریز کریں۔

پاکستان کے ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس سے ملاقات کرنے والے وفد میں شامل پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما نے بتایا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ملاقات کے دوران ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ میں عدالتی تقرریوں پر غور کے لیے بلائے گئے سپریم جوڈیشل کمیشن کے آخری اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ وفد کو بتایا گیا کہ اگر پی ٹی آئی کے ارکان اجلاس میں شرکت کرتے تو کچھ تقرریاں مختلف ہوسکتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بھجوادیا، معاملے کو آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے، چیف جسٹس

نجی ٹی وی کے مطابق رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے تصدیق کی کہ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کو سسٹم میں رہنے اور ججوں کی تقرری کے عمل کا بائیکاٹ کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں شریک پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چیف جسٹس نے انہیں بتایا تھا کہ اگر پی ٹی آئی اجلاس میں شرکت کرتی تو وہ بعض ججز کی تقرریاں مختلف ہوتیں۔

انہوں نے بھی وضاحت کی کہ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کو نظام کے اندر رہنے کا مشورہ سپریم جوڈیشل کمیشن (ایس جے سی) کے آخری اجلاس کے پارٹی کے بائیکاٹ کے سلسلے میں دیا تھا۔

مزید پڑھیں:وزیرِاعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے چیف جسٹس ہاؤس میں ملاقات

واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی کے 5 رکنی وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی جس میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنی تجاویز چیف جسٹس آف پاکستان کو دیں گے۔ ہم نے انہیں بتایا کہ ان کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے اور ہم نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے بارے میں بھی بات کی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ ملاقات چیف جسٹس کی خواہش پر ہوئی تھی۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ انہوں نے چیف جسٹس سے آئین اور قانون پر عملدرآمد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور انہیں آئین میں درج انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اعلیٰ عدلیہ ان مسائل پر غور نہیں کرے گی تو عوام مایوس ہوجائیں گے۔ ہم نے 26 ویں ترمیم کی منظوری کے عمل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ ہمارے وفد نے چیف جسٹس کو انسانی حقوق کی بدترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے کہا تھا کہ سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس سے فوجی عدالتوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس کو لاپتا افراد کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کی بیرون ملک لیڈرشپ اور نوجوانوں کو گمراہ کرنیوالے یوٹیوبرز کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا

دریں اثنا وزیراعظم کے مشیر برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس کا مذاق اڑایا تھا۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے قانون اور آئین سے بالاتر ہو کر عدالت سے ریلیف مانگا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے چیف جسٹس کو پیش کیا گیا 10 نکاتی ایجنڈا واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ پی ٹی آئی سپریم کورٹ کی سہولت چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف تمام مقدمات فوجداری نوعیت کے ہیں اور عدالتیں اس حوالے سے قانون پر عمل کریں گی۔ قانون اور آئین سے بالاتر ہو کر کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *