میانمار میں تباہ کن زلزلے کی وجہ سامنے آگئی

میانمار میں تباہ کن زلزلے کی وجہ سامنے آگئی

میانمار میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے نے خوفناک تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ تعداد دس ہزار سے ایک لاکھ تک بھی پہنچ سکتی ہے کیونکہ اب بھی بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق یہ زلزلہ زمین کی سطح کے انتہائی قریب آیا، جس کی وجہ سے اس کی تباہی زیادہ ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میانمار میں گزشتہ 75 سالوں کا سب سے خطرناک زلزلہ ہو سکتا ہے۔ زلزلے کا مرکز ساگائنگ فالٹ لائن پر تھا، جو 1,200 کلومیٹر طویل اور انتہائی سرگرم ہے۔ اسےسان اینڈریاس فالٹ(کیلیفورنیا) جیسی خطرناک لائن قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹونگا میں شدید زلزلہ، ساحلی علاقوں کیلئے سونامی وارننگ جاری

برطانوی جیولوجیکل سروے کے سائنسدان برائن بپٹی کے مطابق، میانمار میں زیادہ تر عمارتیں غیر معیاری اینٹوں اور لکڑی سے بنی ہیں، جو شدید زلزلوں کو برداشت نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے حکومت پر بلڈنگ کوڈز پر عمل نہ کرنے کا الزام لگایا۔ زلزلے سے 28 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، لیکن ریسکیو کاموں میں شدید رکاوٹیں ہیں، کیونکہ ملک پہلے ہی خانہ جنگی کی وجہ سے بحران کا شکار ہے۔

زلزلے کے جھٹکے تھائی لینڈ تک محسوس کیے گئے، جہاں بینکاک میں ایک 30 منزلہ زیر تعمیر عمارت مکمل طور پر گر گئی۔ ماہرین کے مطابق بینکاک کی نرم مٹی زلزلے کے جھٹکوں کو مزید شدید بنا دیتی ہے، جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں بھی نقصان ہوا۔ تھائی حکام نے 100 انجینئرز کی ٹیم تعینات کی ہے جو شہر کی بلند عمارتوں کا معائنہ کر رہی ہے۔

متاثرہ علاقوں میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے میانمار کو فوری امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری مدد نہ پہنچی تو انسانی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *