اختر مینگل کی اہم حلقوں سے مذاکرات میں بڑی پیشرفت سامنے آگئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اختر مینگل اپنا دھرنا کوئٹہ سے قلات منتقل کر سکتےہیں۔
ذرائع نے آزادڈیجیٹل کو بتایا کہ اختر مینگل کچھ دنوں میں اپنا دھرنا کوئٹہ سے قلات منتقل کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق منتقلی کی وجہ یہ ہے کہ دھرنے میں ایک ہزار سے 15سو افراد شامل ہیں اور حکومت نے کسی بھی قسم کی ہٹ دھرمی کا سامنا کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے اور ماہ رنگ بلوچ کو کسی قیمت پر رہا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ جعفر ایکسپریس میں آپریشن کے بعد ہلاک ہونیوالے دہشتگردوں کی لاشیں وصول کرنے کیلئے بلوچستان آئی تھی، تاہم ریاست پاکستان کسی قیمت پر دہشتگردوں کی لاشیں کسی دہشتگرد گروہ یا ٹولے کو نہیں دے گا۔
اس سے قبل ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ اختر مینگل نے کوئٹہ کی جانب مارچ کیا تو گرفتار کر لیے جائیں گے، انتظامیہ نے صبح چھ بجے اختر مینگل کو ان کی گرفتاری کے ایم پی او آرڈر بارے آگاہ کردیا تھا، اختر مینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کیا، قومی شاہراہیں بند کرنےکی کی کال عوام کو تکلیف دینا ہے، تمام اضلاع کے انتظامیہ کو واضح ہدایات ہے کہ قومی شاہراہیں بند نہیں ہونگی۔
بلوچستان کی صوبائی حکومت نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کو اپنے احتجاج کو کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم تک محدود کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر پارٹی کے حامیوں نے صوبائی دارالحکومت کے ریڈ زون میں مارچ کیا تو قانون کی خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔