وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی ’شہ رگ‘ ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بھارت کو کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا ہوگا، بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان پر عائد کیا، ہم ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے بھارت کو تحقیقات میں مدد دینے کے لیے تیار ہیں۔
ہفتہ کے روز کاکول میں فوجی جوانوں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی مہم جوئی کی تو پوری پاکستانی قوم اپنی پوری ’قومی‘ طاقت کے ذریعے اس کا جواب دے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے قیام امن چاہتا ہے اس کے لیے پاکستان نے بھارت سے ہمیشہ امن کے ساتھ رہنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف اپنی مہم جوئی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کا دفاع نا قابل تسخیر ہے، ہم بھارت کے ہر عمل کا بھرپور اور پوری طاقت سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں، بھارت نے اگر پاکستان کا پانی روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش کی تو پاکستان اسے اپنے خلاف اعلان جنگ تصور کرے گا اور اس کا ہر سطح پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں مزید کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن ملک کی حیثیت سے کام کر رہا ہے، یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ بھارت نے یہ جانتے ہوئے بھی پہلگام واقعے کے بعد بلا ثبوت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر خطے کے امن کو ایک بار پھر خطرات میں ڈال دیا ہے، ہم پھر بھی بھارت کو یہ پیش کش کر رہے ہیں کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کے لیے تیار ہے، تاہم ایسا ممکن نہیں کہ ہم بھارت کی دھمکیاں قبول کر لیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے عالمی ادارے ضامن ہیں یہ صرف پاک بھارت معاہدہ ہی نہیں ہے، یہ پاکستان کی لائف لائن ہے اس کی خلاف ورزی کی گئی یا پاکستان کا پانی روکا گیا تو پاکستان پوری قوت سے جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، ہم پانی کی اپنی لائف لائن پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، بھارت کو کسی بھی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ پاکستانی عوام متحد اور اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، دُنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کو ہمیشہ اور ہر شکل میں مسترد کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے، امن ہماری خواہش ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے دنیا بھر میں امن و سلامتی کا خواہاں ہے اور اس کے لیے اپنی کاؤشیں جاری رکھے گا، ہم امن کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل کرنے کی اپنی ذمہ داری نبھاتے رہیں گے۔
وزیراعظم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بقائے باہمی اور امن کے ساتھ رہنے کی خواہش کا اظہار کترے ہوئے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی اور برادر اسلامی ملک ہے، ہماری خواہش ہے کہ ان کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات استوار تاہم بدقسمتی سے افغانستان کی سر زمین بھی پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کابل کا دورہ کیا اپنے افغان بھائیوں کو یہ حقیقت باور کرانے کی کوشش کی کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے اور پر امن تعلقات چاہتا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ہمارے بانی قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، ہم اپنے اس مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کا ہر سفارتی اور اخلاقی محاذ پر ساتھ دیں گے، کشمیر ایک عالمی تنازع ہے جو کئی دہائیوں سے حل طلب ہے، اپنے حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں پیش کی ہیں، بھارت کو کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا ہوگا، اس کے لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی بھی مذمت کی اور کہا کہ اقوام عالم سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم بند کروائے ، پاکستان نے ہر فورم پر فلسطینی عوام کے آزاد وطن کے مطالبے کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی یہ حمایت جاری رہے گی۔
وزیراعظم نے کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ دنیا کی بہترین صف اول کی افواج کا حصہ بننے جا رہے ہیں، جس کا نظم و ضبط دنیا میں اپنی مثال آپ ہے، آپ نے پاکستان کے رہنما اصولوں کے مطابق کام کرنا ہے اور مادر وطن کی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونا ہے۔ تقریب میں وفاقی وزرا غیر ملکی سفارتکاروں اور دیگر اعلیٰ سول و فوجی حکام نے بھی شرکت کی۔