چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ان دنوں ایک اہم سرکاری دورے پر امریکہ میں موجود ہیں۔ یہ دورہ کئی ماہ قبل طے شدہ تھا، تاہم موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں، بالخصوص مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر،ان کا یہ دورہ مزید اہمیت اختیارکر چکا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی واشنگٹن میں موجودگی ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف مبینہ جارحیت نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس تناظر میں پاکستانی عسکری قیادت کا امریکہ میں ہونا، نہ صرف پاکستان کے دفاعی اور تزویراتی مفادات کے لیے اہم ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر عالم اسلام کے تحفظات کو اجاگر کرنے کا ایک مؤثر موقع بھی فراہم کر رہا ہے۔
دورے کے دوران، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی قیادت سے ملاقاتیں توقعات کے مطابق خطے میں امن، استحکام اور انسداد دہشت گردی کے امور پر مرکوز ہیں۔ ایران کے خلاف کسی ممکنہ عسکری کارروائی کے تباہ کن اثرات کے بارے میں پاکستان کی متوازن اور دانشمندانہ رائے بین الاقوامی برادری کو نئی سوچ پر مجبور کر سکتی ہے۔
عاصم منیر کا حالیہ سفارتی و عسکری دورہ، جس میں سعودی عرب، چین اور اب امریکہ شامل ہیں ۔ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف ایک مضبوط عسکری قائد ہیں بلکہ ایک مؤثر عالمی سفارت کار کے طور پر بھی ابھر رہے ہیں۔ ان کے ان دوروں کا بنیادی مقصد پاکستان کے اس عزم کو اجاگر کرنا ہے کہ وہ خطے میں امن، استحکام، اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ایک فعال کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کی مسلح افواج کی انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ حال ہی میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے امریکی سینیٹ کی دفاعی کمیٹی میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی کھل کر تعریف کی، جو دونوں ممالک کے مابین دفاعی تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے۔
یہ دورہ نہ صرف پاک- امریکہ دفاعی روابط میں گہرائی لا رہا ہے بلکہ خطے کے دیگر اہم چیلنجز، سرحدی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی کی تشکیل میں بھی معاون ثابت ہو رہا ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی سطح پر اپنی شناخت کو مستحکم کر رہا ہے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اس سمت میں ایک مؤثر پیشرفت ثابت ہو رہی ہے۔