ویب ڈیسک۔ پاکستان کے ہاتھوں سفارتی طور پر تنہا اور عسکری طور پر شکست کھانے کے باوجود بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے “آپریشن سندور” کو پاکستان کے خلاف فتح کے طور پر پیش کرنا جاری رکھا ہے۔
منگل کے روز ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے دعویٰ کیا کہ “آپریشن سندور کے دوران بھارتی مسلح افواج نے دشمن (پاکستان) کو صرف 22 منٹ میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔”
مودی نے مزید کہا کہ “میڈ اِن انڈیا” دفاعی سازوسامان نے بھارت کی عسکری صلاحیت کو اجاگر کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ تاہم، اس دعوے کی دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان پر برتری کے دعوے فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیاروں اور روسی S-400 اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹمز کی بنیاد پر کیے تھے، جو کہ مقامی نہیں بلکہ درآمد شدہ تھے۔
پاکستان ایئر فورس نے ان دعووں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات بھارت کے کم از کم 6 طیارے، جن میں رافیل بھی شامل تھے، تباہ کر دیے۔ دفاعی ردعمل میں پاک فضائیہ نے “آپریشن بنیانُ مرصوص” کے تحت بھارتی اڈمپُور ایئربیس پر نصب S-400 سسٹم کے “چیز بورڈ ریڈار” کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔
پاک فضائیہ کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ انہوں نے جان بوجھ کر S-400 کو “خصوصی توجہ” دی تاکہ پاکستان کی طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت کا عملی مظاہرہ کیا جا سکے۔
پاکستان کے حملوں کے بعد بھارتی افواج کا مورال بری طرح متاثر ہوا، یہاں تک کہ نریندر مودی کو اڈمپُور ایئربیس جانا پڑا جہاں انہوں نے S-400 لانچرز کے سامنے تصویریں بنوا کر صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی۔
بین الاقوامی دفاعی ماہرین نے نشاندہی کی کہ S-400 کا سب سے اہم جزو، ہائی ویلیو ریڈار یونٹ، تصویر سے غائب تھا، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان نے اسے مؤثر طور پر ناکارہ بنا دیا ہے۔
سیکورٹی ماہرین پہلے ہی مودی کی اس حکمتِ عملی کی پیش گوئی کر چکے تھے کہ وہ خطے کو جوہری جنگ کے دہانے پر لے جانے کے باوجود عوامی جلسوں میں پاکستان کے خلاف “فتح” کے دعوے جاری رکھیں گے۔