عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت کے ہندوتوا پر مبنی جارحانہ اقدامات کو بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی کی حکومت نے حالیہ مہینوں میں سینکڑوں بنگالی نژاد مسلمانوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے غیر قانونی تارکین وطن قرار دے کر زبردستی ملک بدر کر دیا ہے۔
تنظیم کے مطابق بھارت کی مختلف ریاستوں جن میں آسام، اتر پردیش، مہاراشٹر، گجرات، راجستھان اور اڈیسہ شامل ہیں میں پولیس نے بڑی تعداد میں غریب، محنت کش بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو صرف ان کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا اور انہیں زبردستی سرحد پار کر کے بنگلہ دیش دھکیل دیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا ڈائریکٹر ایلن پیئرسن نے اس عمل کو بی جے پی کی متعصب پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ یہ سلوک نہ صرف بھارت کے آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات کی بھی صریح توہین ہے۔
رپورٹ کے مطابق صرف 7 مئی سے 15 جون کے درمیان پندرہ سو سے زائد مسلمان مرد، خواتین اور بچوں کو بنگلہ دیش میں زبردستی دھکیلا گیا، حیرت انگیز طور پر ان افراد سے ان کی شناختی دستاویزات، موبائل فون اور دیگر ذاتی سامان بھی چھین لیا گیا تاکہ وہ اپنا قانونی دفاع بھی نہ کر سکیں۔
ریاست آسام سے تعلق رکھنے والے ایک اسکول ٹیچر خیر الاسلام نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ کس طرح 26 مئی کو ان کے ہاتھ باندھ کر منہ بند کر کے اور تشدد کا نشانہ بنا کر بی ایس ایف کے اہلکاروں نے انہیں 14 دیگر افراد کے ساتھ بنگلہ دیش بھیجاانکار پر ہوائی فائرنگ کر کے خوف پھیلایا گیا۔
مزید یہ کہ بی جے پی حکومت نے آسام کی ایک جیل میں قید 100 روہنگیا پناہ گزینوں کو بھی بغیر کسی قانونی عمل کے بنگلہ دیش بھیج دیا،ہیومن رائٹس واچ نے جون میں متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ سے انٹرویوز کیے اور بھارتی وزارت داخلہ کو 8 جولائی کو ایک تفصیلی خط بھی ارسال کیا، تاہم مودی حکومت نے حسب معمول مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے بھارت کو دوٹوک انداز میں آگاہ کر دیا ہے کہ صرف وہی افراد قبول کیے جائیں گے جن کی شہریت باقاعدہ تصدیق شدہ ہو۔
بنگلہ دیش نے زبردستی دھکیلے گئے افراد کو ناقابل قبول قرار دیا ہے،یہ تمام تر صورتحال اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ بی جے پی کی قیادت میں بھارت ایک فاشسٹ ریاست کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ اقدامات نہ صرف انسانیت سوز ہیں بلکہ جنوبی ایشیا کے امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔