جاپانی کار ساز کمپنی ٹویوٹا نے ایف اے ڈبلیو (FAW) کے تعاون سے اپنی نئی اور نمایاں طور پر اپ ڈیٹ کی گئی کرولا سیڈان کی نقاب کشائی کر دی ہے، جسے رواں ماہ باضابطہ طور پر مارکیٹ میں لانچ کیا جائے گا۔ اس نئے ماڈل کو اس ہفتے منعقد ہونے والے گوانگژو موٹر شو میں پیش کیا گیا، جہاں اس کے بیرونی ڈیزائن، جدید ڈرائیور ڈسپلے اور بہتر انجن کے اختیارات کو نمایاں کیا گیا تاکہ اسے عالمی سطح پر مزید مسابقتی بنایا جا سکے۔
گاڑی کے ڈیزائن میں سب سے بڑی تبدیلی اس کے اگلے حصے میں کی گئی ہے، جو بظاہر ٹویوٹا کیمری اور پرائیس کے تازہ ڈیزائنز سے متاثر دکھائی دیتی ہے۔ نیا فرنٹ اسٹائل کرولا کو پہلے سے زیادہ تیز، جدید اور پریمیم شکل دیتا ہے۔ پچھلے حصے میں زیادہ تبدیلیاں نہیں کی گئیں اور گہرے رنگ کی پچھلی لائٹس بدستور برقرار رکھی گئی ہیں، البتہ گاڑی کے مجموعی سائز میں معمولی اضافہ ضرور ہوا ہے۔
اندرونی حصے میں بھی اہم اور نمایاں اپ گریڈز شامل کیے گئے ہیں۔ روایتی اینالاگ آلات کی جگہ اب 8.8 انچ کا ڈیجیٹل ڈسپلے نصب کیا گیا ہے، جس کے ساتھ 12.9 انچ کی ہائی ریزولوشن معلوماتی و تفریحی اسکرین دی گئی ہے۔ ٹویوٹا نے بنیادی ماڈلز میں بھی مکمل ٹویوٹا پائلٹ خصوصیات شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اب نئی گاڑیوں میں معیاری فیچر بنتی جا رہی ہے۔
نئی کرولا کا انجن بھی بہتر بنایا گیا ہے، جسے ہائبرڈ نظام کے ساتھ جوڑا گیا ہے اور یہ 98 ہارس پاور کی طاقت فراہم کرتا ہے۔ ٹویوٹا کے مطابق اس نئے ماڈل کو چین میں اسی ماہ فروخت کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے، تاہم قیمت کے حوالے سے کمپنی نے تاحال کوئی تفصیل جاری نہیں کی تاہم آٹو انڈسٹری ماہرین کے مطابق پاکستان میں نئی کرولا سیڈان کی میڈ ویرینٹ کی قیمت 75 لاکھ سے 90 لاکھ روپے اور ٹاپ ویرینٹ (تمام فیچرز کے ساتھ) کی متوقع کی 90 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک ہوسکتی ہے۔
آٹوموبائل انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ چین میں تیار کی گئی یہ نئی کرولا پاکستان میں ٹویوٹا کی مستقبل کی حکمت عملی پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ انڈس موٹر کمپنی، جو پاکستان میں ٹویوٹا کی مقامی اسمبلر ہے، ممکنہ طور پر اس ماڈل سے متاثر ہو کر ملکی مارکیٹ میں جدید ٹیکنالوجی اور ڈیزائن کی مزید اپ گریڈیشن متعارف کرانے پر دباؤ محسوس کر سکتی ہے۔ چین میں ہائبرڈ پرزوں کی وسیع پیداوار کے باعث پاکستان میں کرولا ہائبرڈ کی مقامی اسمبلنگ مزید قابلِ عمل ہو سکتی ہے، جس سے نہ صرف گاڑی کی دستیابی بہتر ہوگی بلکہ لاگت میں بھی کمی آنے کی توقع ہے۔