پاکستان میں عام طور پر سولر سسٹمز کا سیزن گرمیوں کو تصور کیا جاتا ہے، جب ملک میں بجلی کی طلب بڑھ جاتی ہے اور شہری بڑی تعداد میں سولر پینلز نصب کرواتے ہیں۔
اسی دوران عموماً قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ تاہم اس سال صورتحال معمول سے مختلف ہے۔ موسمِ سرما کے آغاز کے باوجود، جو روایتی طور پر سولر مارکیٹ کا آف سیزن سمجھا جاتا ہے، ملک کے مختلف حصوں میں سولر پینلز کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
اگرچہ سوشل میڈیا اور مختلف خبروں میں یہ تاثر پھیلایا جا رہا ہے کہ سولر پینلز سستے ہو چکے ہیں، لیکن جب سولر انڈسٹری کے ماہرین اور مارکیٹ اسٹیک ہولڈرز سے بات کی گئی تو حقائق اس کے برعکس سامنے آئے۔ ان کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہو رہا ہے۔
رینرجی کے ڈائریکٹر شرجیل احمد نے واضح کیا کہ قیمتوں میں کمی کا تاثر حقیقت سے میل نہیں کھاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں سولر پینلز کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں سردیوں کے مہینوں کے دوران قیمتوں کا بڑھ جانا معمول کی بات ہے، جبکہ پاکستان میں جی ایس ٹی میں اضافہ اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتیں بھی اس مہنگائی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین حسنات خان نے کہا کہ مارکیٹ میں قیمتوں میں کوئی بڑا اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ ان کے مطابق صرف 3 سے 4 روپے فی واٹ کا معمولی اضافہ ہوا ہے، جو مارکیٹ کے عام اتار چڑھاؤ کا حصہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس معمولی اضافے کو کسی بڑے بحران یا نمایاں مہنگائی کے طور پر پیش نہ کیا جائے۔
اس طرح، ماہرین اور متعلقہ مارکیٹ نمائندگان کے مطابق سستی ہونے کا تاثر غلط ہے، اور سال کے اس موسم میں قیمتوں کا بڑھ جانا عالمی اور مقامی عوامل کے باعث ایک متوقع رجحان ہے۔