روس نے یوکرین کے مختلف علاقوں پر ہائپرسونک میزائلوں اور ڈرونز سے شدید حملہ کیا، جس کے نتیجے میں فوجی اور توانائی سے متعلق اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور ملک بھر میں 10 لاکھ سے زیادہ گھر بجلی سے محروم ہو گئے۔
یوکرینی حکام کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب روسی افواج نے حملوں کی ایک بڑا سلسلہ شروع کیا، جس میں توانائی، صنعتی اور بنیادی انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے باعث متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی جبکہ شہری تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ ’روس نے رات گئے حملوں میں 450 سے زیادہ ڈرونز اور 30 میزائل استعمال کیے، جن میں جدید ہتھیار بھی شامل تھے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’روسی حملوں کا مقصد یوکرین کے توانائی نظام کو مفلوج کرنا اور شہری آبادی کو خوف میں مبتلا کرنا ہے‘۔
یوکرین کے وزیر داخلہ کے مطابق روسی حملوں میں کم از کم 5 مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ’متاثرہ علاقوں میں آگ بجھانے، ملبہ ہٹانے اور بجلی کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے‘۔ حکام کے مطابق بعض مقامات پر توانائی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے بحالی کے عمل میں وقت لگ سکتا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ حملے روسی علاقوں میں شہری اہداف پر یوکرین کے حملوں کے جواب میں کیے گئے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق ’یوکرین میں فوجی اور توانائی سے متعلق تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تاکہ یوکرینی فوجی صلاحیت کو کمزور کیا جا سکے‘۔
روسی حکام نے مزید بتایا کہ حملوں میں کنزال ہائپرسونک میزائل سمیت جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جنہیں انتہائی تیز رفتار اور درست نشانہ لگانے کی صلاحیت حاصل ہے۔ روسی دعوے کے مطابق تمام مقررہ اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔
ادھر یوکرینی حکام نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ روسی حملوں کا سخت نوٹس لیا جائے اور یوکرین کے توانائی انفرااسٹرکچر کے تحفظ کے لیے فضائی دفاعی نظام کی فراہمی میں مدد کی جائے۔