امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں تعینات امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکی فوجیوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور اگر دوبارہ حملہ ہوا تو بھرپور جوابی کارروائی کی جائے گی‘۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کے تاریخی شہر تدمُر میں امریکی فوجیوں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد صدر ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ ’داعش کی جانب سے کیے گئے اس حملے کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنے فوجیوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے اور دشمن کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی‘۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’شام میں ہونے والے حملے میں ہمارے تین عظیم امریکی فوجی شہید ہوئے، جن کی ہلاکت پر مجھے گہرے دکھ اور افسوس کا سامنا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بہادر فوجی عالمی امن اور امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر گئے‘۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ ’اگر امریکی فوجیوں یا تنصیبات کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا تو امریکہ فوری اور فیصلہ کن جوابی کارروائی کرے گا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی اور کسی بھی خطرے کا سختی سے مقابلہ کیا جائے گا‘۔
امریکی حکام کے مطابق واقعے کے بعد شام میں امریکی اڈوں کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، جبکہ ممکنہ خطرات کے پیش نظر اضافی حفاظتی اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔ دفاعی حلقوں کا کہنا ہے کہ امریکا داعش کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لا سکتا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حملوں کو روکا جا سکے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ بیان نہ صرف داعش کے لیے سخت پیغام ہے بلکہ خطے میں موجود دیگر شدت پسند گروہوں کو بھی متنبہ کرنے کے مترادف ہے کہ ’امریکی فوجیوں پر حملے کے نتائج سنگین ہوں گے‘۔