سندھ کابینہ نے مالی سال 26-2025ء کے لیے گندم ریلیز پالیسی میں نظرِ ثانی کی منظوری دے دی ہے، جسے صوبے میں آٹے کی قیمتوں میں استحکام اور مارکیٹ میں توازن قائم رکھنے کی ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق صوبائی کابینہ کے اجلاس میں گندم کی اجرا قیمت پر تفصیلی غور و خوض کے بعد اس میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا گیا تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے اور آٹے کی قیمتوں پر دباؤ کم ہو۔
ترجمان نے بتایا کہ نظرِ ثانی شدہ پالیسی کے تحت سرکاری گندم فوری طور پر آٹا ملوں، چکیوں اور رجسٹرڈ تاجروں کو فراہم کی جائے گی تاکہ سپلائی چین میں رکاوٹ پیدا نہ ہو اور مارکیٹ میں گندم اور آٹے کی دستیابی برقرار رہے۔
کابینہ نے 100 کلوگرام فی بوری گندم کی اجرا قیمت 8 ہزار روپے مقرر کرنے کی منظوری دی جبکہ اس سے قبل یہی قیمت ساڑھے 9 ہزار روپے تھی۔
اس طرح فی بوری قیمت میں واضح کمی کی گئی ہے جس کا مقصد صارفین تک آٹے کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کے اثرات منتقل کرنا ہے صوبائی حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ مارکیٹ میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
بروقت گندم ریلیز سے نہ صرف مارکیٹ میں طلب اور رسد کا توازن بہتر ہوگا بلکہ سرکاری ذخائر میں موجود گندم کے معیار کو برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ گوداموں میں ذخیرہ کرنے کی جگہ خالی ہونے سے آئندہ سیزن کے لیے انتظامات میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔
کابینہ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ عوام کے لیے آٹے کی مناسب اور قابلِ برداشت قیمتیں یقینی بنانا صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
اس مقصد کے لیے صوبائی کابینہ نے گندم اور آٹے کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔یہ ذیلی کمیٹی مارکیٹ کی صورتحال، طلب و رسد اور قیمتوں کے رجحان کا مسلسل جائزہ لے گی اور ضرورت پڑنے پر گندم کی اجرا قیمت میں رد و بدل سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ عالمی اور ملکی سطح پر مہنگائی کے دباؤ موجود ہیں، تاہم سندھ حکومت پالیسی اقدامات کے ذریعے عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ماہرین کے مطابق گندم کی اجرا قیمت میں کمی کا فیصلہ اگر مؤثر انداز میں نافذ ہوا تو اس کے مثبت اثرات آئندہ دنوں میں آٹے کی قیمتوں اور مجموعی غذائی اشیاء کی مارکیٹ پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔