نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت معاہدے کو منظم انداز میں کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے ، ہم اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔
اسلام آباد میں غیرملکی سفارتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہیں ، بھارت نے اپریل2025 میں سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کیا، بھارتی اقدام عالمی قانون اورویاناکنونشن کے آرٹیکل 26کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دریائے چناب کے بہاؤ میں رواں سال دومرتبہ غیر معمولی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں، 30 اپریل تا21 مئی اور 7تا15 دسمبر2025 پانی کے بہاؤ میں شدید اتارچڑھاؤ آیا، بھارت نے پیشگی اطلا ع کے بغیر دریائے چناب میں پانی چھوڑا، معاہدے کے تحت ضروری ڈیٹا اورمعلومات پاکستان کوفراہم نہیں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا اہم ذریعہ ہے، بھارت نے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا اور مشترکہ نگرانی کا عمل روک رکھا ہے، بھارت کی جانب سے تنازعات کے حل سے فرار عالمی قوانین کی نفی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر داخلہ نے معاہدے بحال نہ کرنے اور پانی کا رُخ موڑنے کا اعلان کیا، بھارتی اقدامات پاکستان کی سلامتی، معیشت اور لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے اپنی تازہ رپورٹ میں بھارت کے آپریشن سندور کو عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے اور زور دیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل کرے۔
رپورٹ میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات پر سخت اعتراضات کیے گئے، پہلگام حملے کی مذمت کی گئی اور ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دینے کی تاکید کی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت نے ثالثی کارروائیوں میں حصہ لینے سے گریز کیا اور سندھ طاس معاہدے کی ذمہ داریوں پر عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا کی۔ اقوام متحدہ نے بھارت سے وضاحت ممکنہ تلافی، معذرت، معاہدے پر نیک نیتی سے عمل اور انسانی نقصان روکنے کے لیے اقدامات پر باضابطہ جواب طلب کیا ہے۔