بنگلادیش میں طلبہ تحریک کے سرکردہ رہنما شریف عثمان ہادی کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹ کیمطابق انقلابی پلیٹ فارم ’انقلاب منچ‘ کے ترجمان شریف عثمان ہادی کی نماز جنازہ بنگلادیشی پارلیمنٹ کے باہر ادا کی گئی، جس میں بنگلادیش کے عبوری سربراہ ڈاکٹر یونس بھی شریک ہوئے۔
عثمان ہادی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ مشاورتی کونسل کے اراکین، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما پارلیمنٹ کی عمارت کے احاطے میں پہنچے تھے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق عثمان ہادی کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے ، نمازجنازہ میں شریک شرکا نے بھارت کیخلاف شدید نعرے بازی کی، شرکاء کا کہنا تھا کہ بھارت کی مداخلت مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔
عثمان ہادی کو ڈھاکہ یونیورسٹی کے احاطے میں قومی شاعر قاضی نذر الاسلام کے مقبرے میں دفن کیا جائے گا۔
دریں اثنا آج بنگلادیش میں یوم سوگ ہے اورسیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ، یوم سوگ کا اعلان چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نے جمعرات کی شب قوم سے خطاب میں کیا تھا، جس کے بعد کابینہ ڈویژن نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 12 دسمبر کو ڈھاکا میں نقاب پوش حملہ آوروں نے عثمان کو سر میں گولی ماری تھی۔ 15 دسمبر کو انہیں علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔
گزشتہ روز شریف عثمان ہادی کی میت سنگاپور سے ڈھاکا پہنچائی گئی تھی۔
دوسری جانب عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ، برطانوی میڈیا رپورٹ کیمطابق جمعے کی شب لکشمی پور کے بھوانی گنج میں شرپسندوں نے مبینہ طور پر ایک مقامی بی این پی لیڈر کے گھر کو آگ لگا دی ہے۔ واقعے میں ایک بچہ ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔