دبئی میں پراپرٹی کی تفصیلات کا انکشاف ہونے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، بلاول بھٹو زرداری، شرجیل انعام میمن،فیصل واوڈا اور شیر افضل مروت کا ردعمل سامنے آ گیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹوزرداری کے ملکی و غیر ملکی اثاثے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں پہلے سے ہی ڈکلیئر ہیں، دونوں نے جلاوطنی میں پرورش پائی۔ ذوالفقار علی بدر نے مزید کہا ہے کہ دبئی میں شہید بینظیر بھٹو کے ہمراہ جلا وطنی کے دوران ان کے بچے مذکورہ املاک میں رہائش پذیر تھے، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دبئی میں املاک ان کی اولاد کو وراثت میں ملی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کی دبئی میں املاک کی تفصیلات پہلے سے ہی پبلک ہیں، موجودہ خبر میں کچھ نیا نہیں ، بدنیتی پر مبنی کسی بھی کارروائی کو متعلقہ فورمز پر چیلنج کریں گے
اہلیہ کے نام پر دبئی میں خریدی جائیداد باقاعدہ ڈکلیئر ہے ، محسن نقوی
وزیر داخلہ محسن نقوی کا پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہناتھا کہ اہلیہ کے نام پر دبئی میں خریدی جائیداد باقاعدہ ڈکلیئر ہے، جائیداد کو ٹیکس گوشواروں میں بھی ظاہر کیا، ایک سال قبل جائیداد کو فروخت کر کےمذکورہ رقم سے چند ہفتے قبل ایک اور پراپرٹی خریدی ہے۔
دبئی میں جن جائیدادوں کا تذکرہ ہوا وہ عوا می علم میں ہیں ،شرجیل میمن
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ دبئی میں جن جائیدادوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہےوہ پہلے ہی ڈکلیئرڈ اور عوام کے علم میں ہیں، جائیدادیں الیکشن کمیشن اور متعلقہ ٹیکس اتھارٹیز میں ڈکلیئرڈ ہیں، ہم ہر سال اثاثوں اور جائیداد کی ڈکلیئریشن میں یہ تفصیلات جمع کرواتے ہیں۔
دبئی میں ایک اپارٹمنٹ کا مالک ہوں جو 6 سال سے ڈکلیئر ہے ، شیر افضل مروت
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ دبئی میں ایک اپارٹمنٹ کا مالک ہوں، اپارٹمنٹ ایف بی آر، الیکشن کمیشن میں 6 برسوں سے رجسٹرڈ اور ڈکلیئر ہے، ایف بی آر سے بھی تصدیق کی جا سکتی ہے، میں نے 2018ء کے نامزدگی فارموں میں بھی اس کا اعلان کیا تھا۔
پراپرٹی لیکس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے ،فیصل واوڈا
سابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سینیٹر فیصل واوڈا کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ دبئی میں میری پراپرٹی ڈکلیئرڈ ہے، جب بھی اچھی گاڑی یا پراپرٹی کا ذکر ہوگا تو میرا نام سب سے اوپر آئے گا، انہوں نے کہا پراپرٹی لیکس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔