(عرفان خان)
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ میری برداشت کی حدیں ختم ہو چکی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا چیف الیکشن کمشنر آپ میرے پر کیس کروا دو ، فون کرکے کروالو،تم مجھے بلیک میل کرو گے اورمجھے نا اہل کرائو گے تو دوبارہ آئونگا اوراس سے بڑھ کر آؤنگا۔ہمارا ظرف اور تربیت ختم ہو رہی ہےاور آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم چپ کرکے برداشت کر لیں گے یا پھر آپ کہتے ہو کہ پاکستان کا سوچو تو کیا پاکستان کا ٹھیکہ میں نے لیا ہوا ہے؟ میری جماعت کو توڑ دیا ،میری جماعت کا نشان ہم سے چھین لیا۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جلد سےجلد کیسز ختم کئے جائیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ یہ کیا ڈرامہ بنایا ہوا ہے کبھی غداری کے سرٹیفیکیٹ دے رہے ہو، کبھی دہشتگردی کے سرٹیفیکیٹ دے رہے ہو، یہ ملک سے مذاق بنا دیا ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی آنکھوں میں مرچیں ڈالو گے اور لوگ برداشت کرتے رہیں گے، کیا یہ عوام جاہل ہے؟ کیا یہ عوام جانور ہے؟ کیا عوام بھیڑ بکریاں ہیں؟آپ جبر اور فسطائیت کے ذریعے عوام کے منہ بند کراؤ گے، کتنے منہ آپ بند کروائے، جس راستے پر آپ چل رہے ہیں یہ ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سائفر کیس وڑ گیا۔ اس فلور سے پیغام دے رہا ہوں اس کیس میں عمران خان جیسے لیڈر کو جیل کے اندر رکھا گیا اس کا جواب کون دے گا ؟کون ذمہ دار ہے اس کا؟یہ کیس کس نے بنایا تھا؟ اگر اس ملک میں یہی چلے گاکہ آپ لوگ کسی کو جعلی کیس میں اندر ڈالو اس کیس کا نہ سر ہو نہ پائوں ہواور اس کے بعد وہ کیس اس طریقے سے ختم ہو جائےتو ان لوگوں کو سزا دیکر ہم دم لیں گے، جنہوں نے اس کیس کو بنایا۔ اس کیس کو غلط موڑ دیا،اس کیس کے بارے میں غلط گواہی دی اور اس کیس کے بارے میں پوری قوم کو گمراہ کیا۔ہم ان سے حساب لیں گے، حساب کیلئے تیار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ میں عمران خان نے اگر گھڑیاں لی ہیں یہ کہتے ہیں کہ رقم کا تعین ٹھیک نہیں ہوا ہے۔ رقم کا تعین کرنے والا کون تھا،اس کو تو کوئی جانتا ہی نہیں ہے۔ کسی کو اس کا نام نہیں آتا، توشہ خانہ سے گھڑی نکالنےوالا جیل میں ہے جبکہ گاڑیاں نکالنے والا کوئی وزیر اعظم بن گیا تو کوئی وزیر اعلی بن گئی ہے،تو کوئی صدر بنا ہوا ہے،یہ ایک نہیں دو پاکستان ہے۔پاکستان کو پہلے دو ٹکڑے کیا گیا جس نے دو ٹکڑے کیا وہ سن لیں کہ اس کی وجہ بھی یہی تھی اور آج پھر آپ اسی عمل کو دہرا رہے ہیں اور بار بار دہرا رہے ہیں۔ اگر میں ایک کمیشن کا مطالبہ کرتا ہوں کہ اس رپورٹ کو کھول دو تو کیوں نہیں کھول رہے ہو۔ کمیشن رپورٹ کو کھول نہیں رہے الٹا کہہ رہے ہیں کہ جس نے بات کی ہے اس پر غداری کا مقدمہ بناؤ، اپنی غلطی تسلیم کرکے اصلاح کرو اسی میں بھلائی ہے۔