سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی متنازع پریس کانفرنس نشر کرنے پر تمام ٹی وی چینلز کو نوٹسز جاری کردیے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے ، جس میں مصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران مصطفیٰ کمال کے وکیل فروغ نسیم نے 16 مئی کی پریس کانفرنس پر معافی کا بیان پڑھ کر سنایا اور عدالت سے درخواست کی کہ میرے موکل کی غیرمشروط معافی قبول کرکے توہین عدالت کا کیس ختم کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سولر نیٹ میٹرنگ ختم کرنے کا فیصلہ
اس پر جسٹس قاضی فائز نے استفسار کیا کہ وہ اپیلیں وفاقی شرعی عدالت میں نہیں ہیں؟ کیا مصطفیٰ کمال نے فیصل واوڈا سےمتاثر ہوکر دوسرے روز میڈیا سے گفتگو کی؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آزادی اظہار کے خلاف نہیں بلکہ غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے خلاف ہے جو معاملات کو سنسنی خیز بناتی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل عثمان انصاری سے استفسار کیا کہ کیا ٹی وی چینلز کو بھی نوٹس جاری کیے جائیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹی وی چینلز نے متنازع پریس کانفرنس 34 منٹ نشر کی، کیا چینلز کا بھی احتساب ہونا چاہیے؟اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ٹی وی چینلز کو بھی نوٹس جاری کرنا بنتا ہے۔
عدالت نے مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تمام ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28 جون تک ملتوی کردی۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کیس کا نوٹس لیا تھا کیونکہ انہوں نے پریس کانفرنس میں عدلیہ کے خلاف متنازع بیانات دیے تھے۔