وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں 80 فیصد قرضے لئے جن کی ادائیگی حکومت کیلئےگلے کا طوق بن چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے تین سالوں کے دوران غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھانا ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کے حالیہ دورے کی روشنی میں پاکستان کے مستقبل کے نقشے پر بات کرنے آیا ہوں، چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہےجس نے ہر مشکل اور بحرانی کیفیت میں پاکستان کا کھل کر ساتھ نبھایا۔
ملک کو اندھیرے سے نکالنے کے لئے بیجنگ نے ہماری بھر پور مدد کی اور ہمارے لئے8 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے جبکہ تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس لگے۔ احسن اقبال نے کہا کہ چین کی قیادت سے پاکستان کے مسائل پر تفصیلی بات چیت ہوئی جس میں سی پیک کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ، ان کا کہنا تھا کہ چینی قیادت پاکستان میں سی پیک کا اپ گریڈ ورژن لانا چاہتی ہے جو ہمارے لئے بہت بڑی ذمہ داری اور سنہری موقع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 5 برسوں کے لیے امن، استحکام اور اصلاحات کے سفر کو طے کرنے کے لئےآگے بڑھنا ہوگا، معاشی میدان کی طرف سفر کا رُخ نہ کیا تو پھر ملک میں مہنگائی اور مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ لگتا ہے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اینگری مین کا کردار ادا کر رہے ہیں، ہمیں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ان کی کس سے لڑائی اور جھگڑا کس بات پر ہے۔
اب یہ پاکستان تحریک انصاف کو سوچنا ہو گا کہ ان کو کیسے چلنا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمسایہ ملک بھارت کے نومنتخب وزیر اعظم مودی کی انتخابی تقریریں سن چکے ہیں جس میں انہوں نے کس طرح پاکستان کے لئے بغض نکالا، یہ بات درست ثابت ہوئی کہ بھارت میں مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، ہماری کوشش ہونی چا ہیے کہ پاکستان کو بھارت سے زیادہ کامیاب بنانے کے لئے کام کیا جائے ۔