اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی قید من مانی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
جنیوا میں قائم ورکنگ گروپ آن آربیٹری ڈیٹینشن کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کے پاس عمران خان کی حراست کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ان کی قید انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے اور شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے کم از کم ایک درجن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہے۔
5 اگست 2023 کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے دائر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے پر سزا سنائی تھی۔ انہیں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اسی دن پنجاب پولیس نے لاہور میں ان کی زمان پارک رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ میں سولر پینلز سے متعلق بڑا اعلان
عمران خان کو الیکشن کمیشن نے پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔ تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی تین سال قید کی سزا معطل کر دی تھی۔عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں عدت کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ توشہ خانہ کے دو مقدمات میں ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں سائفر کیس میں بری کر دیا تھا۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے عدت کیس میں پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ کی سات سال قید کی سزا معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
خیال رہے کہ عمران خان کو اگست 2023 میں وزیر اعظم کی حیثیت سے اپنے دور میں موصول ہونے والے تحائف سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور پانچ سال کے لئے انتخاب لڑنے کے لئے نااہل قرار دیا گیا تھا۔