اسلام آباد: (تحریر۔۔۔فیاض الحسن چوہان) پاکستان کی عوام کو پچھلے تیس سال سے مسلسل ایک معجون کھلایا اور ایک شربت پلایا جارہا ہے کہ بانی تحریک انصاف نے 1992 کا ورلڈ کپ جیت کر دیا ہے اور PTI کےہر جلسے،ریلی اور میٹنگ کے آغاز اور اختتام پر ایک محسور کُن ویڈیو گانا سُنا کر عوام اور پی ٹی آئی کارکنان کو بانی تحریک انصاف کی محبت میں گرفتار کروا کر اُن کا سیاسی اسیر بنایا جاتا ہے۔!!
گانے میں ورلڈ کپ کی جھلکیاں دکھا کر بڑی دل اندوز گانا گا کر سارے کے سارے ورلڈکپ کی فتح اور جیت کا گریڈٹ بانی تحریک انصاف کے کھاتے اور جھولی میں ڈالا جاتا ہے۔۔۔۔گانے کےبول ملاحظہ فرمائیں“آؤ نہ لڑو مجھ سے۔۔میرے دل میں دیکھو آج میں نے جیتا ہے اِک خواب۔۔۔۔آؤ نہ۔۔!!” پورا گانے کا مقصود اور مطلوب۔۔۔ 1992کا پورا ورلڈ کپ جیتنے کا ذمہ دار،روادار اور حقدار صرف اور صرف بانی تحریک انصاف کو ٹھہرانے اور پھر اُس کے صلے میں بانی تحریک انصاف کوپاکستان کا تاحیات کامیاب انسان اور سیاستدان ثابت کرنا ہے۔!!آج پاکستان کی ساتھ فیصد آبادی 35 سال اور اُس سے کم عمر ہے اُنہوں نے ورلڈ کپ تو دیکھا نہیں اور نہ ہی اُنہیں اُس ورلڈکپ کے حالات واقعات، اعداد وشمار اور Statistics کا علم ہے۔۔۔لیکن اِس گانے کو سُن سُن کر اُن کا ایمان اور یقین مستحکم اور مضبوط ہو گیا کہ 1992 میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم
“ریلو کٹوں” اور نکموں نااہلوں پر مشتمل تھی اور اکیلا سُپر مین، ٹارزن،رستم، سہراب اور سکس ملین ڈالرمین۔۔۔صرف اور صرف بانی تحریک انصاف تھا جس نے پاولنگ بیٹنگ فیلڈنگ وکٹ کیپُگ اور ہر شعبے میں بے مثال اور لازوال ریکارڈ قائم کر کے پاکستان کو ورلڈ کپ جتوایا۔۔۔ورنہ خدا نخواستہ۔۔ پاکستان معاشی معاشرتی سیاسی دفاعی اور جغرافیائی طور پر تباہ وبرباد ہو جاتا۔۔!!!
اب ذرا دل تھام کر 1992 کے کرکٹ ورلڈکپ کے Statistics ملاحظہ فرمائیں۔۔یہ تمام حقائق جی ایچ کیو کی ویب سائیڈ سے نہیں۔۔۔بلکہ۔۔۔انٹرنیشنل کرکٹ ایسوسی ایشن کی سرکاری ویب سائیڈ سے حاصل کیے گئے ہیں۔۔!!!! پاکستان کی پول میچز میں قابلِ تعریف پرفارمنس نہیں تھی بلکہ انتہائی Substandard رہی۔پاکستان اپنے پہلے پانچ میچوں میں تین ہارا ایک جیتا اور انگلینڈ کے ساتھ میچ بارش کی وجہ سے ڈرا ہو گیا۔انگلینڈ کے میچ میں پاکستان پہلے کھیلتے ہوئے بُرے طریقے سے 74 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔اگلے آخری تین میچز میں ایک میچ ہارا اور دو جیت گیا۔۔۔اگر انگلینڈ کا میچ قدرتی یا آرٹیفیشل بارش کی وجہ سے ڈرا نہ ہوتا اور انگلینڈ اپنے آخری میچوں میں بُری پرفارمنس نہ دیتا تو پاکستان کبھی بھی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکتا تھا اور اُس وقت پورے پاکستان کی عوام مایوس ہو چکی تھی لیکن “گولڈ سمتھ” کے انگلینڈ نے قدرتی یا پھر غیر قدرتی انداز اورحالات واقعات کے ذریعے “اُنگلی” پکڑ کر پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچایا۔۔!!
اب ذرا پڑھتے جائیں اور شرماتے جائیں۔۔!! ٹورنامنٹ کے ٹاپ ٹین بالرز میں وسیم اکرم، مشتاق احمد اور عاقب جاوید۔۔۔قائد بغاوت اور “آؤ نہ مجھ سے لڑو نہ” کے تخلیق کار دور دور تک اِس لسٹ میں نہیں۔۔۔کیونک پورے ٹورنامنٹ میں صرف 7 وکٹیں حاصل کی۔۔!ٹورنامنٹ کے ٹاپ ٹین بیٹسمین میں پاکستان کے جاوید میاں داد،رمیض راجہ اور عامر سہیل ہیں لیکن “میں نے جیتا ہے اِک خواب آؤ نہ مجھ سے لڑو” کا دعویٰ کرنے والے کا دور دور تک اِس لسٹ میں نام نہیں۔۔۔۔کیونکہ سیمی فائنل اور فائنل سمیت تمام میچز میں سے تین میچوں میں اُن کی باری ہی نہیں آئی۔۔آخری 4 میچز جن کے جیتے بغیر پاکستان سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکتا تھا ان میں 0, 13 اور 22 اور 34 رنز بنائے۔۔!!
فائنل میچ کا مین آف دی میچ وسیم اکرم۔۔۔!!!ٹورنامنٹ کی ٹاپ تین بیٹنگ پارٹنر شپ میں پاکستان کی واحد تیسرے نمبر پر جاوید میاں داد اور عامر سہیل کا ریکارڈ۔۔۔ٹاپ ٹین بہترین باؤلنگ پرفارمنس میں پانچویں نمبر پر واحد پاکستانی باولر وسیم اکرم 34/4 پر۔۔۔پہترینوکٹ کیپر کی فہرست میں 15 Dismissal اور 14 میچز کے ساتھ دوسرے نمبر معین خان۔۔۔۔اور سب سے آخر میں بہترین ٹیم سکور میں پاکستان 264/6 کے ساتھ ساتویں نمبر پر۔۔۔اِس کے علاوہ 1992 کے ورلڈکپ کے تمام بیٹنگ باؤلنگ فیلڈنگ پارٹنرشپ اور دیگر ریکارڈ میں دور دور تک “نک دے کوکے” کا کوئی تذکرہ نہیں۔!!!
ٹورنامنٹ کے کسی میچ میں ایک دفعہ بھی مین آف دی میچ کا ریکارڈ “ورلڈ کپ جتوا کر پاکستا ن کی عزت بچانے کے دعویدار” کے حصے میں نہیں ہے کیونکہ کسی میچ میں بھی قائد بغاوت کی آوٹ سٹینڈنگ پرفارمنس نہیں تھی۔! یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم اللہ پاک اور گولڈ سمتھ کے “انگلینڈ” کی وجہ سے ورلڈ کپ سے آؤٹ ہونے سے پچ گئی اور سیمی فائنل میں پہنچ گئی۔!!اِن حقائق کو جاننے کے بعد کم از کم “بانی تحریک انصاف نے شبانہ روز محنت سے ورلڈ کپ جیت کر دیا” کی ٹر ٹر کُڑ کُڑ اور ٹیں ٹیں تو ختم ہوگی اور پچھلے بتیس سال کے جھوٹے اور فیک پراپیگنڈہ اور تشہیری مہم سے تو جان چھوٹے گی۔۔!!!!
دوسرا سب سے اہم۔۔۔بانی تحریک انصاف جس طرح ورلڈ کپ کی جیت کا ٹوکرا اپنے سر پر سجائے پھرتے ہیں اور آُن کی سابقہ معشوق اسٹیبلشمنٹ کی چرنوں میں بیٹھ کر میڈیا میں لاکھوں روپے کی اینکریاں اور تجزیہ نگاریاں لینے والے اور والیوں کے آنکھوں میں ورلڈ کپ کی جیت کا تذکرہ اپنے وی لاگز اور ٹاک شوز میں کرکے بانی تحریک انصاف کی محبت سے آلودہ آنسو نکلتے ہیں۔۔۔اُ نکی اطلاع کے لیے عرض ہے کیا جاوید میاں داد، انگلینڈ میں چھولے پٹھورے لگانے گئے تھے۔۔
کیا وسیم اکرم 1992 کے ورلڈ کپ میں اسٹیڈیم سے باہر کھوئے والی قلفی لگاتے گیا تھا۔۔۔کیا رمیض راجہ عامر سہیل مشتاق احمد سلیم ملک عاقب جاویداور انضمام الحق سٹیٹڈیم کی راہداریوں میں چنا چورے گرم بیچنے گئے تھے۔۔۔!!!! ریکارڈ بنا بنا کر اور پرفارمنس کے جوہر دکھا دکھا کر اِن کی کمر ٹوٹ گئی۔۔۔۔”آؤ نہ مجھ سے لڑو” والی سرکار نے پورے ٹورنامنٹ میں ٹوٹل سات وکٹیں لے کر اور سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے اہم میچوں میں 0, 13 اور 24 رنز بناکر ۔۔۔ بتیس سال سے آسمان سر پر اٹھایا ہوا ہے اور زمین میں ہزاروں فٹ کے تکبر غرور انانیت اور نرگسیت کے کھڈے کیے ہوئے ہیں۔۔۔!!!!
اِن حقائق کو جاننے کے بعد جو ورلڈکپ جیتنے کا حقدار بانی تحریک انصاف کو ٹھہرائے اُس کے حسب نسب اور عقل پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے