پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پربہت زیادہ جعلی خبریں چلائی جارہی ہیں۔ قانون اس طرح راستہ نہیں بنا رہا جو بنانا چاہئے۔ کوئی بھی شخص فیک نیوز میں ملوث ہو، پاکستان میں یا بیرون ملک اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگردی پر قانون نے قابو پانا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ فوج کسی خاص سیاسی سوچ، زاویے، پارٹی، مذہب اور مسلک کو لے کر نہیں چل رہی بلکہ پاکستان اور ترقی کو لے کر چل رہی ہے، جس میں کبھی نہیں ہچکچائی۔یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کشمیری قوم کے حق خود ارادیت کی حمایت میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ افواج پاکستان کشمیریوں کو ان کی تمام قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور ان کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے پچھلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حالیہ عرصے میں پاک فوج کے خلاف منظم پراپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے پیش نظر ہم نے تواتر سے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہی دیتے رہنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف اب تک رواں سال میں 23ہزار 622چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے۔ صرف 15دنوں کے دوران ہونے والے آپریشنز کے دوران 24دہشت گرد واصل جہنم کیے گئے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسورسے نمٹنے کے لیے روزانہ 100سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، انٹیلیجنس، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک میں فوج کی معاشی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ہمارے ہاں تنقید ہوتی ہے۔حکومت پاکستان نے حال ہی میں ایک اہم فیصلے اور نوٹی فکیشن کے ذریعے کالعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کے نام سے نوٹیفائی کیا ہے۔ آئندہ سے اس کو اسی نام سے پکارا جائے گا اور اس سے جڑا ہر دہشت گرد خارجی پکارا جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نہ تو کوئی تحریک ہے اور نہ ہی ان کا دین اسلام یا پاکستان سے کوئی تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں 28اور 29جولائی کو ضلع مہمند میں انٹیلی جنس آپریشن کے دوران ایک دہشت گرد کو جہنم واصل کیا گیا۔ اسی طرح ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی انٹیلی جنس کارروائی میں اہم خارجی دہشت گرد کو جہنم واصل کیا گیا، جو 12دسمبر 2024 کو دہشت گردی کے واقعے میں سہولت کاری سمیت کئی کارروائیوں میں ملو ث تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 2024 کے پہلے 7ماہ میں کائونٹر ٹیررازم آپریشنز کے دوران 139بہادر آفیسرز اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواج پاکستان قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سکیورٹی ایجنسیز پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی کو مزید محفوظ بنانے کیلیے کتنی مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور ہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
پاک فوج کے تعلیم و صحت سمیت دیگر شعبوں میں کاموں سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کائونٹر ٹیررازم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کے لیے فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔تعلیم کے شعبے میں کاموں پر انہوں نے بتایا کہ فوج کی خصوصی توجہ کے پی کے کے ضم اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر مرکوز ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ ملکی ترقی میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اس حقیقت کے پیش نظر افواج پاکستان بلوچستان میں تعلیمی وسائل کی ہرممکن فراہمی کے لیے جامع اقدامات کررہی ہے اور اس سلسلے میں مختلف تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ پختونخوا اور نئے ضم شدہ اضلاع میں 94اسکول، 12ٹیکینکل کالجز کے علاوہ دیگر تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ان سے تقریبا 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اسی طرح یوتھ ایمپلائمنٹ اسکیم ہے، جس کا عنوان تعلیم سب کے لیے ہے۔ اس کے تحت خیبر پختونخوا سے 7لاکھ 46ہزار سے زیادہ طلبہ کو انرول کیا گیا ہے، جن میں بہت سوں کا تعلق نئے ضم شدہ اضلاع سے ہے۔ اس کا مقصد طلبہ کو معاشرے کے لیے سود مند بنانے کے لیے اسکلز سکھانا بھی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ ہمارے ملک کا مستقبل ہیں، ایک جامع اسکالر شپ پروگرام بھی وہاں شروع کیا گیا ہے، جس میں پاک فوج کی جانب سے تعلیم کے ساتھ تمام سہولیات اور اخراجات بھی فراہم کررہے ہیں۔ وہاں 60ہزار طلبہ کو صوبائی اور وفاقی حکومت کے تعاون سے تعلیم دی جا رہی ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات دینے کیلیے 92اسکول چلائے جا رہے ہیں جہاں 19ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ افواج پاکستان کے تعاون سے 253طلبہ کو امارات کی مختلف جامعات میں اعلی تعلیم کے لیے اسکالر شپس بھی دی گئی ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی فوج کی جانب سے 171اسکول اور 3کیڈٹ کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،صحت کے شعبے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ملک کے طول و عرض میں صحت کی بنیادی سہولیات کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں۔ کئی اضلاع میں فوج کی جانب سے میڈیکل کیمپس میں ایک لاکھ 15ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ۔ جب کہ ہمارا فوکس خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہے، جہاں ہزاروں مریضوں کو مفت علاج کی سہولیات دی جا رہی ہیں۔ اسی طرح بلوچستان میں 2024میں 87میڈیکل کیمپس لگائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ پولیو کے خاتمے کے لیے فوج کی طرف سے حکومت کی مہم میں 68ہزار سے زائد سکیورٹی اہل کار ملک بھر میں تعینات کیے گئے،علاوہ ازیں انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے بھی پاک فوج نے اہم اقدامات کیے ہیں۔ پختونخوا میں انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے 3ہزار سے زیادہ منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔ پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے صرف2022-23میں مجموعی طور پر 360ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کروائے۔