اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین کو فوری رہائی کا حکم دے دیا۔
اے ٹی سی کے ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے شعیب شاہین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی ہے۔ عدالت نے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں شعیب شاہین کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔ ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کے دوران کہا کہ پراسیکیوٹر راجا نوید پیش نہیں ہوئے اس لیے سماعت ایک دن بعد ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ممکنہ آئینی ترمیم : قاضی فائز عیسیٰ کی چیف جسٹس کے عہدے پر 2027 تک برقرار رہنے کی توقع
وکیل نے بتایا کہ ایم این ایز سب جیل میں ہیں لیکن شعیب شاہین اور دیگر کارکن جیل میں ہیں۔ مقدمے میں پولیس اہلکار کو مارنے کا ذکر ہے، لیکن میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے۔ شعیب شاہین پر پستول کا الزام ہے، لیکن برآمدگی صرف ایک ڈنڈے کی ہوئی ہے۔
ڈیوٹی جج نے سوال کیا کہ ڈنڈے کی برآمدگی کہاں درج ہے؟ وکیل صفائی نے بتایا کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں تفتیشی افسر نے کہا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا ملا ہے۔ جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ ڈیوٹی جج صرف ارجنٹ نوعیت کے مقدمات سن سکتا ہے اور کوشش کریں گے کہ شعیب شاہین کی ضمانت کی درخواست پر آج ہی فیصلہ کریں۔ اس کے بعد عدالت نے شعیب شاہین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
دوسری جانباسلام آباد ہائی کورٹ نے شیر افضل مروت کے خلاف کسی بھی مقدمے میں بغیر اجازت گرفتاری سے روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ حکم جسٹس سمن رفعت امتیاز نے شیر افضل مروت کی درخواست پر جاری کیا، جس میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں کسی خفیہ مقدمے میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خلاف ایک اور مقدمہ درج
عدالت نے سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، اور ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو شیر افضل مروت کی درخواست پر جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے شیر افضل مروت کے خلاف مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
شیر افضل مروت نے اپنی درخواست میں اپنے وکلاء عادل عزیز قاضی اور ریاست علی آزاد کے ذریعے عدالت سے اپیل کی تھی کہ انہیں کسی بھی مقدمے میں عدالت کی اجازت کے بغیر گرفتار نہ کیا جائے۔