تحریک انصاف سابق دور میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا ٹوارزم اتھارٹی پر 21 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑ چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے گزشتہ دور میں خیبر پختونخوا ٹوارزم اتھارٹی میں سیاسی بنیادوں پر ہونے والی بھرتیوں نے سیاحت کو فروغ دینے کی بجائے تنخواہوں، مراعات، بیرون ممالک سیر سپاٹوں اور پر تکلف تقریبات کے 21 کروڑ روپے خرچ کر ڈالے ۔مختلف منصوبوں کیلئے مختص ڈیڑھ ارب سے زائد کا فنڈز 2021 سے موجود ہونے کے باوجود اس کو استعمال میں نہیں لایا گیا۔ اتھارٹی میں من پسند افراد کو کھپانے کیلئے غیر ضروری 102 آسامیاں تخلیق کرکے اتھارٹی پر تین سالوں کے دوران 21 کروڑ 41 لاکھ کا اضافی بوجھ ڈالا گیا جبکہ ٹوارزم کارپوریشن کے 67 ملازمین جو اتھارٹی میں مستقل ہونے کی لابنگ کررہے ہیں کا مستقبل بھی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت مولانا کو منانے میں ناکام ، آئینی ترامیمی بل کتنے روز کیلئے مؤخر
خیبرپختونخوا ٹوارزم اتھارٹی ایکٹ 2019 کے سیکشن 32 کے مطابق کنٹریکٹ ملازمین کی تقرریاں 3 سالہ کنٹریکٹ پر بغیر توسیع کے کی جاسکتی ہیں لیکن اتھارٹی نے اکتوبر2020 میں 102 ملازمین کی تعیناتی ایک سال کنٹریکٹ پر کرکے انہیں دو مرتبہ غیر قانونی طور پر توسیع بھی دی، پہلی توسیع اس وقت کے ڈی جی اتھارٹی بختیارخان اور اس کے بعد دوسری توسیع ڈی جی برکت اللہ نے دی ہے۔ موجود دستاویزات کے مطابق کنٹریکٹ پر تعینات ملازمین میں سے جی ایم انوسٹمنٹ عمیرخٹک کو 1 کروڑ 17 لاکھ 95 ہزار تنخواہ کی مد میں ادا کئےگئے ہیں جبکہ انکا کام بزنس اورانوسٹرز کو لانا ، ریسرچ کرنا اور کلچرکو پروموٹ کرنا تھا، ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل ثناء اللہ کو 87 لاکھ 46 ہزار، منیجر ڈیجٹیل ٹرانسفرمیشن سیل عبدالبصیر کو 86 لاکھ 58 ہزار، منیجر مارکیٹنگ انفارمیشن ہمایون خان کو 87 لاکھ جن کا کام نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر کلچر کو فروغ دینا، مقامی سطح پر سیاحت کو پروموٹ کرنا تھا ۔ منیجر فیسلیٹیشن انوسٹر پی پی سیل نوازش منعم کو87 لاکھ، ڈپٹی منیجر ریسرچ اینڈ کریٹیو سید تبسم جمشید کو 47 لاکھ ،ڈپٹی منیجر لینگویچ اینڈ لیٹریچر ندیم احمد 47 لاکھ، ڈپٹی ٹوارسٹ سروسز پروڈاکٹس اینڈ ہیرٹیج ثناء اللہ کو 47 لاکھ ،ڈپٹی منیجر کلچر اینڈ ہیرٹیج عائشہ گل خٹک کو 38 لاکھ ،ڈپٹی منیجر ٹوارزم اینڈ ایکو ٹوارزم عمیر علی شاہ کو 47 لاکھ ،سپیشلسٹ پی پی پی ارونہ عنایت 47 لاکھ ،سپیشلسٹ کنٹریکٹ منیجمنٹ بلال کریم 34 لاکھ ،سپیشلسٹ پروکیورمنٹ محمد ثاقب 47 لاکھ ،سپیشلسٹ بزنس عدنان 47 لاکھ ،کریٹیو رائٹر انگلش ماہم خان خٹک 27 لاکھ ،ریسرچ افیسرافشین گل 30 لاکھ ، کنٹینٹ رائٹر انگلش ذیشان خان 31 لاکھ ،ویب ماسٹرمبشر احمد ملک 31 لاکھ اور اسی طرح دیگر کو بھی لاکھوں روپے ادائیگی کی گئی ہے، مذکورہ ملازمین میں سے 11 ملازمین کو تین سالوں کے دوران ٹی اے ڈی اے کی مد میں 32 لاکھ 30 ہزار 891 ادا کئے گئے ہیں لیکن وہ اپنے فرائض انجام نہ دیں سکے۔
مزید پڑھیں: حکومت مولانا کو منانے میں ناکام ، آئینی ترامیمی بل کتنے روز کیلئے مؤخر
خیبرپختونخوا ٹوارزم کارپوریشن کے 67 ملازمین بھی اتھارٹی پر بوجھ بنتے جارہے ہیں ، ٹوارزم ایکٹ کے سیکشن 32 کے مطابق تمام ملازمین کنٹریکٹ پر ہوں گےجبکہ اب کارپوریشن کے ملازمین کا مستقبل بھی اتھارٹی میں واضح نہیں ہے، ازاد ڈیجٹیل کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق ٹوارزم کارپوریشن کے ملازمین جو اب اتھارٹٰی میں تعینات ہے ان میں گریڈ 17 کی انفارمیشن آفیسرصنم بشیر بی اے کی تھرڈ ڈویژن ڈگری پرکارپوریشن میں تعینات ہوئی، اکاؤنٹ آفیسر عثمان شاہ کو بھی ماسٹرڈگری نہ ہونے کے باوجود ایم اے ڈگری کے نمبرز دئیے گئے، وسیم اقبال ٹوارزم آفیسر ڈائریکٹ تعینات ہوئے اور ان کو پروموشن بھی طریقہ کار کے برعکس دیا گیا ہے ،حسینہ شوکت 21 سال کی عمر میں اسسٹنٹ ٹوارزم آفیسر ڈائریکٹ تعینات ہوئی اور ان کو گریڈ سترہ میں 38 مہینے بعد پروموشن بھی طریقہ کار کے برعکس دیا گیا، مہد حسنین آئی ٹی ڈیٹا بیس ایڈمن ، اسسٹنٹ آئی ٹی وقار احمد، اسسٹنٹ مارکیٹنگ سید وقاص علی، کوآرڈینیٹر اکاؤنٹس عنیق ماجد ،کمپیوٹر آپریٹر نعمان اللہ بھی ڈائریکٹ تعینات ہوئے ہیں ،اسسٹنٹ اکاؤنٹس محمد بلال، کمپیوٹر آپریٹر زرمینہ وحید ، ٹوارسٹ گائیڈ شہزاد عالم کو 37 ماہ بعد طریقہ کار کے برعکس پروموٹ کیا گیا۔ کارپوریشن کے رولز نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کی تقرریاں اور پروموشن بھی ایک سوالیہ نشان ہے جبکہ کئی کیسز میں ملازمین کو ترقیاں بھی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: حکمران اتحاد جو آئینی ترامیم لا رہا ہےیہ کل انہی کے گل پڑے گی۔رہنما پی ٹی آئی نعیم حیدر پنجوتہ
اتھارٹی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث 2021 میں 7 ڈویژنل لیول پردفاتر کیلئے 67 کروڑ، اسی طرح ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویژن میں 7 پولیس سٹیشن کی تعمیر کیلئے 98 کروڑ کی لاگت سے منصوبہ منظور ہوا لیکن دونوں منصوبوں کیلئے جگہ کا تعین تک نہیں کیا گیاہے۔ ایری گیشن ایریاز میں پکنک سپاٹس بنانے کیلئے ایک کروڑ 67 لاکھ سے منظو ر ہونے والا منصوبہ بھی نامکمل ہے، 2020 میں کالام کے علاقے مہوڈنڈ میں دس کروڑ کا منصوبہ منظور ہوا لیکن نااہلی کی وجہ وہ سکیم ڈراپ ہوگیا، فیزیبلٹی سٹڈیز کے لیے ان کے پاس 34 کروڑ 69 لاکھ روپے پڑے ہوئے ہیں جس میں سے ایک بھی فیزیبلٹی ابھی تک مکمل نہیں کی گئی ہے ۔ اسی طرح کلچر سیکٹر میں تقریبا ایک ارب کے چار منصوبے منظور ہوئے تھے اور جس میں سے کلچر کمپلیکسزبنانے اور کلچر ایونٹس کرنے تھے، چھ واٹر فالز پر پکنگ سپاٹس کی تعمیر، چار واکنگ ٹریکس اور تین روڈز کی تعمیر میں 97 کروڑ روپے ریلیز بھی ہوچکی ہے جبکہ کل منصوبہ 2 ارب 20 کروڑ کا ہے لیکن اس میں کچھ بھی عملی کام نہیں ہوا۔ رابطہ کرنے پر ڈائریکٹرجنرل ٹوارزم اتھارٹی تاشفین حیدر نے بتایا کہ وہ حال ہی میں تعینات ہوئے ہے اور انہوں نے اتھارٹی کا ریونیو جنریٹ کرنا شروع کردیا ہے بہت جلد ہی تبدیلیاں نظر انا شروع ہوجائیں گی تاہم ملازمین سے متعلق سوال پرانہوں نے خاموشی اختیار کرلی۔