پاکستان تحریک انصاف کےاحتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں مختلف سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئیں۔ احتجاج کےباعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔
حکومت نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے فوج کو تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ موبائل فون سروس معطل کر دی گئی ہے اور شہر میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس دوران اسلام آباد سے 412 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے پر بیرسٹر گوہر سمیت 20 وکلا کیخلاف مقدمہ درج
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے روانہ ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق ڈی چوک پر احتجاج کے لیے تربیت یافتہ دستہ مخصوص طور پر جائے گا اور بھاری مشینری راستے صاف کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ علی امین گنڈا پور نے قافلوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر صورت ڈی چوک تک پہنچیں۔
اس کے علاوہ پنجاب کے چار شہروںلاہور، راولپنڈی، اٹک، اور سرگودھامیں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ جس کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد ہے۔دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سخت کارروائی کریں گے۔
اسلام آباد میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اہم سرکاری عمارتوں اور ریڈ زون کی سیکیورٹی فوج کے سپرد کی جائے گی۔