ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور بجلی کی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے ملک میں نیوکلئیر تونائی کا حصہ بڑھ کر 17 اعشاریہ چار فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار میں نیوکلیئر انرجی کا حصہ بڑھ کر 17.4 فیصد تک ہو گیا ہے اور پاکستان میں نیوکلیئر پاور پلانٹس کی 3 ہزار 262 میگا واٹ کی آپریشنل صلاحیت حاصل کر چکی ہے۔ ورلڈ نیوکلیئر انڈسٹری اسٹیٹس رپورٹ 2024 کے جاری اعدادوشمار کے مطابق 2023 میں بجلی کی پیداوار میں نیوکلیئر توانائی کا حصہ 17.4 فیصد رہا جبکہ 2022 میں بجلی کی پیداوار میں نیوکلیئر کا حصہ 16.2 فیصد رہا تھا، رپورٹ کے مطابق پاکستان 6 نیوکلیئر ری ایکٹرز کے ساتھ مجموعی طور پر 3.3 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اورپاکستان نے 2023 میں ریکارڈ 22.4 ٹیرا واٹ یونٹ بجلی پیدا کی۔
مزید پڑھیں: ڈی چوک میں حالات معمول پر آگئے ، کنٹینرز ہٹا دیئے گئے
ورلڈ نیوکلیئر انڈسٹری اسٹیٹس رپورٹ 2024 کے مطابق پاکستان پہلا ملک ہے، جہاں چینی کمپنیوں نے نیوکلیئر ری ایکٹرز تعمیر کیے ہیں اورہوالونگ ون ری ایکٹر (کینپ-2 اور کینپ-3) کراچی شہر کے باہر ہیں اسی طرح چشمہ میں چار نیوکلیئر ری ایکٹرز ’سی این پی-300‘ میں ہیں اوریہ تمام چین کی نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن نے تعمیر کیے ہیں۔ چشمہ (یونٹ 5) میں ایک اور ہوالونگ ون ری ایکٹر کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے جبکہ اس ری ایکٹر کی تعمیر کا معاہدہ 2017 میں طے پایا تھا اورپاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مطابق یہ منصوبہ 2023 تک مکمل ہوگا۔
مزید پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس :پاکستان کی فلسطین اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے غیر متزلزل حمایت کا اعلان
پاکستان کی قابل تجدید بجلی کی پیداواری صلاحیت 2023 میں 14.2 گیگا واٹ رہی ، جس میں ہائیڈورپاور (پانی سے بجلی کی پیداوار) کا حصہ 10.6 گیگا واٹ ہے۔
ورلڈ نیوکلیئر انڈسٹری اسٹیٹس رپورٹ 2024 کے مطابق پاکستان کی جون 2023 تک کل پیداواری صلاحیت 45.8 گیگا واٹ ہے۔