پشاور ہائیکورٹ میں پختونخوا ہاؤس سیل کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ لوگ اپنا وقت ضائع کرہے ہیں، یہاں کے بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں۔
تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس سِیل کرنے سے متعلق دائر درخواست پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے کی اور چیف جسٹس نے دورانِ سماعت استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اپنا وقت ضائع کرہے ہیں، یہاں کے بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں۔ایڈوکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل اتمان خیل عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت میں استدعا کی کہ سی ڈی اے نے کے پی ہاؤس سیل کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب کیا بتاؤں میں آپ کو ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے خود مختار ادارہ ہے اور انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو نہیں لگتا کہ یہ ہمارا دائرہ اختیار نہیں، اگر ہے تو کیسے؟
مزید پڑھیں: عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
چیف جسٹس نے کہا کہ فیڈریشن کے کسی حکام نے اگر یہ کیا ہوتا تو ہم کیس سنتے، چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے مقامی اتھارٹی ہے وہاں کی اس کے ساتھ ہم کیا کریں، چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ہاؤس کسی کا نہیں بلکہ صوبے کے عوام کا ہے لیکن اس میں دائرہ اختیار کا مسئلہ آئےگا آپ اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں۔چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہا آپ تو خود سمجھدار ہیں قانون تو ہم اپ سے سمجھتے ہیں، جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ اس میں ہم نے وفاق کو پارٹی بنایا ہے، اس حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر یہاں سی ڈی اے کچھ کریں اسلام آباد کورٹ اس پر کچھ کرے گا، جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ سی ڈی اے کا اختیار ہی نہیں کے پی ہاؤس سیل کرنے کا اورسیل کے پی ہاؤس کی ہوئی ہے، اسلئے اس کورٹ آئے ہیں ۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا ہاؤس سے متعلق عظمیٰ بخاری کا بڑا انکشاف سامنے آگیا
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کہیں سفارت خانہ سیل ہوا تو آپ کیا کروگے اس میں؟ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ لوگ اپنا وقت ضائع کرہے ہیں، یہاں کے بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صوبے کا ہاؤس سِیل کرنا بلکل غلط ہے لیکن اپ غلط جگہ کیس لائے ہیں اور یہ کیس آپ واپس لے اور کل وہاں پر جائیں۔