اے این پی کا آئینی عدالت کی حمایت کے حوالے سے اہم فیصلہ سامنے آگیا

اے این پی کا آئینی عدالت کی حمایت کے حوالے سے اہم فیصلہ سامنے آگیا

صدر عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) ایمل خان ولی نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اے این پی کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے اور اے این پی اس کے حق میں ہے۔

خیبر جرگہ روانگی سے قبل مرکزی صدر اے این پی ایمل ولی خان نے باچا خان مرکز پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دنوں میں کوئی بھی برا ماحول بنانے کی کوشش کرے وہ دستور کا دشمن ہے اور گزشتہ دن وزیراعلی خیبر پختونخوا کو بھی بتایا تھا ہم آپکے ایک ٹیلیفون کال پر اپنی سیاست چھوڑ کر آئے ہیں اور ہم نے انکو بتایا تھاکہ ہم آپکے پاس اپنی قوم، جرگے کے پانچ شہداء اور کیمپ میں موجود لوگوں کا غم لیکر آئے ہیں۔ ایم خان ولی کا کہنا تھا کہ وزیراعلی ہاؤس جرگہ میں تجویز دی کہ ایسا ماحول بنائیں کہ تمام جماعتيں انکے ساتھ چلیں اور سیاست میں ایسا ماحول لازمی ہے کہ ذاتی مسئلوں کی بجائے قوم کے مسئلوں پر ایک ساتھ بیٹھا جائے۔

مزید پڑھیں:وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ خیبر جرگہ پختونوں کے امن، وسائل اور مسائل کے بارے میں ہے اور ہم سب کو مل یہ کوشش کرنی چاہیئے کہ قوم کے مسائل کا حل ڈھونڈ لیں اوربھرپور کوشش ہوگی کہ نئے آئینی ترامیم میں خیبر پختونخوا کو صرف “پختونخوا” کردیا جائے۔ہمیں خیبر سے کوئی تکلیف نہیں لیکن جب سے صوبے کو شناخت ملی ہے ہمیں “کے پی یا کے پی کے” کہا جارہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف پختونخوا نام پر پی ٹی آئی، پی پی پی، مسلم لیگ اور دیگر جماعتیں ہمارے ساتھ متفق ہیں اورشنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا آئینی ترامیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔صدر اے این پی ایمل خان ولی نے کہا کہ بہت عرصے بعد پاکستان میں اسطرح کی کوئی کانفرنس ہورہی ہے، ہم خیر مقدم کرتے ہیں اورنئے آئینی ترامیم کا مقصد انیسویں آئینی ترامیم کو رول بیک کرنا ہے۔انیسویں آئینی ترمیم ایک سابق چیف جسٹس نے مسلم لیگ ن کو استعمال کرتے ہوئے زبردستی کرائی تھی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں

صدر اے این پی کا کہنا تھا کہ آج ان ترامیم کی ڈسی ہوئی پارٹی مسلم ليگ ن ہی نئی ترامیم لانا چاہتی ہے۔انکا کہنا تھا کہ نوے کی دہائی میں اسفندیار ولی خان فلور آف دی ہاؤس اس کا مطالبہ کرچکے ہیں۔آئینی عدالتوں کا قیام ایک عرصے سے پاکستان کی ضرورت ہے۔اس اقدام سے سپریم کورٹ کو لاکھوں زیر التواء کیسز کی طرف توجہ دینے کیلئے وقت ملے گا۔خیبر جرگہ میں شرکت کے باعث میں آج آئینی ترامیم بارے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکوں گا، انہوں نے واضح کیا کہ ہم تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کی بنیاد پر اچھے تعلقات کے حامی ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *