وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی کا جھوٹا کیس بنایا گیا، واقعہ وائرل ہونے پر ہم نے تحقیقات کیں، جاننے میں کئی دن لگے اور حتمی تحقیقات کے بعد اعلان کرتی ہوں کہ بچی سے زیادتی نہیں ہوئی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے آخری اجلاس کی صدارت میں نے کی ہے اور اس کے حقائق پیش کررہی ہوں، میں ماں بھی ہوں اور صوبے کی چیف ایگزیکٹو بھی ہوں، خواتین کی آبرو کی حفاظت میری ذمہ داری ہے، پولیس کو رپورٹ ملی کہ پنجاب کے نجی کالج میں بچی کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے، دس تاریخ کو واقعہ ہوا، وہ بچی دو تاریخ سے اسپتال میں داخل تھی وہ کہیں گری اور شدید زخمی ہونے کے بعد آئی سی میں ایڈمٹ تھی جسے ریپ وکٹم بنادیا گیا۔
مزیر پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کے 23 ویں اجلاس کا اعلامیہ جاری
مریم نواز نے کہا کہ بچی کی والدہ سے بات ہوئی ہے وہ شدید صدمے میں ہیں اور والدہ نے کہا کہ اس کی چار بییٹیاں باقی ہیں جن کی شادی ہونی ہیں میں غریب ہوں مجھے کچھ نہیں چاہیے جنہوں ںے یہ کہانی گھڑی ہے انہیں ایکسپوز کریں اور سزا دلوائیں۔ وزیر اعلی پنجاب نے کہا ایک ایسا ایشو کچھ روز سے سامنے آ رہا ہے اور ایک ایسی بات کو ایشو بنایا گیا جس واقع کا وجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جس بچی پر الزام لگایا وہ دو تاریخ سے ہسپتال میں داخل تھی ۔ ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے درخواست ہو گی ان میں ملوث بچ کر بھاگنے نہ پائے ۔
مزید پڑھیں: ایس سی او کانفرنس کے موقع پر اسلام آباد سفارتی سرگرمیوں کے مرکز میں تبدیل
انہوں نے کہا کہ جس گارڈ پر الزام لگایا اس کو سرگودھا سے گرفتار کیا گیا اور احتجاج کے لیئے کچھ بچوں کو لایا گیا جن کو ایشو کا پتہ ہی نہیں تھا اور اس کہانی کو تیارکیا گیا اور جن کا کوئی مدعی نہیں ہے ۔انکا کہنا تھا کہ اس معاملے میں پنجاب حکومت مدعی بنے گی اوراس میں ملوث کوئی پی ٹی آئی پرویز الٰہی کی ق لیگ سے ہو سب کو گرفتار کیا جائے گا ۔