سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ گیم شروع ہو چکی ہے، بولیاں لگ رہی ہیں، بکنے اور بکانے والے دونوں موجود ہیں اور ان کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔”
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ترمیم کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، “کلیم اللہ، سمیع اللہ بال چل رہا ہے، سیٹی بجنے والی ہے اور ان کا وقت گزر چکا ہے۔ گیٹ نمبر 4 الٹا بھی کھلتا ہے، پھر یہ کہیں گے مجھے کیوں نکالا۔
شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے کرفیو میں کانفرنس کی، جبکہ لوگ اس کو سیلیبریٹ کرتے ہیں۔ “کانفرنس والے دن پابندیاں لگادی گئیں، ہو کا عالم بنادیا، سکولوں، کالجوں اور دفاتر کو بند رکھا گیا، جس کی وجہ سے لوگوں کا کاروبار تباہ ہوا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورے اسلام آباد کو 5 دن بند رکھا گیا، اور وہ مولانا فضل الرحمان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ “میرا مولانا فضل الرحمان کے والد سے اچھا تعلق رہا ہے، آج عوام میں مولانا کا بڑا مقام ہے، میں بھی ان سے ملاقات کے لیے جاؤں گا۔”
شیخ رشید نے مزید کہا کہ “40 دن کے چلے میں وکٹری پر رہا ہوں، ہر قسم کے فیصلے کے لیے تیار ہوں۔ قبل ازیں انسداد دہشتگردی عدالت میں بانی پی ٹی آئی اور شیخ رشید پر 9 مئی کے واقعات کے مقدمات میں فرد جرم عائد کرنے کی سماعت ہوئی۔
شیخ رشید عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور انہیں چالان کی نقول تقسیم کی گئیں، تاہم آج فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے آئندہ تاریخ مقرر کی ہے، جو کہ جیل میں ہوگی، تاکہ فرد جرم کے لیے دوبارہ سماعت کی جائے۔