بلوچستان نیشنل پارٹی(بی این پی ) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم جس خفیہ طریقے سے لائی جا رہی ہیں، ہم کسی صورت اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کوئی خفیہ دستاویز نہیں ہوتی، ہر شہری کا حق ہے کہ وہ آئینی ترامیم کے بارے میں آگاہ ہو۔ اختر مینگل نے سوال اٹھایا کہ ان ترامیم کا سربراہ کون ہے اور کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسی جمہوریت نہیں ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ڈکٹیٹرز گزرے ہیں، انہوں نے بھی ریفرنڈم کروایا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں گزشتہ ایک ماہ سے ہنگامی صورتحال ہے اور آئینی ترامیم خفیہ طور پر کی جا رہی ہیں۔ وہ اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، خاص طور پر جب یہ زور زبردستی کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔
اختر مینگل نے بتایا کہ مسودے کو مختلف اقساط میں شیئر کیا جا رہا ہے اور مشرف کے دور میں بھی انہوں نے گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ ایسی کون سی ایمرجنسی ہے جس کی وجہ سے راتوں رات خفیہ ترمیم کی ضرورت پیش آئی، اور ایسی کون سی ترمیم ہے جسے پبلک کرنا حکمرانوں کے لیے باعث شرم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے کسی رکن کی کوئی حیثیت نہیں۔ قاسم بزنجو اور ان کے بیٹے گزشتہ پانچ دن سے غائب ہیں، اور سید احسان شاہ کو پارلیمنٹ لاجز میں یرغمال بنا کر ان کی بیوی کو دباؤ میں لایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہی ووٹ کی عزت ہے؟ ہمارے نمائندگان اغوا کیے جا رہے ہیں۔ میں اپنے ممبران سے یکجہتی کے اظہار کے لیے وطن آیا ہوں۔ آئینی ترامیم کے حوالے سے مجھ سے رابطہ کیا گیا، لیکن میں نے کہا کہ میں استعفیٰ دے چکا ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ان کے ممبران واپس نہیں آتے، وہ کسی بھی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چاہے اس میں جنت کا راستہ دکھایا جائے۔