قاضی فائز عیسیٰ مدت مکمل کرکے چلے جائیں گے، وزیر قانون

قاضی فائز عیسیٰ مدت مکمل کرکے چلے جائیں گے، وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے  26 ویں آئینی ترمیم کا  بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔

چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں جاری اجلاس میں ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا۔ اجلاس تاخیر سے شروع ہونے کے بعد سینیٹر اسحاق ڈار نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی وزیر قانون نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ آئینی ترمیمی بل پر اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی ہے اور ضمنی ایجنڈا تمام ارکان کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 19ویں ترمیم عجلت میں کی گئی تھی، جس کی وجہ سے ججز کی تقرری کا توازن عدلیہ کے حق میں چلا گیا۔ نئی ترامیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی، اور کوشش کی گئی ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں ججز کے تقرر کا عمل شفاف بنایا جائے۔

اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کی کہ چیف جسٹس کے تقرر کے لیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی، جو سپریم کورٹ کے 3 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس کا نام منتخب کرے گی۔ یہ نام وزیراعظم اور صدر مملکت کو بھیجا جائے گا۔

پارلیمانی کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے، اور اس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی ہوگی۔ سپریم کورٹ کے ججز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا، جس میں وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی شامل ہوں گے۔

وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں پارلیمانی کمیٹی نے کئی فیصلوں کو آٹھ صفر سے کیا، لیکن صرف ایک جج نے متفقہ فیصلے کو نظرانداز کر دیا، جسے روکنا ہے۔ آئینی بینچز کا تقرر بھی جوڈیشل کمیشن کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین ملاقاتیں ہوئیں، اور انہوں نے بتایا کہ وہ مدت مکمل کرکے چلے جائیں گے اور ایکسٹینشن میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بند دروازوں کے پیچھے جو معاملات ہوتے ہیں، ہم انہیں تسلیم نہیں کرتے، کیونکہ بر وقت انصاف نہیں ملتا اور مقدمات میں سالوں لگ جاتے ہیں۔ ججز کی تقرری میں شفافیت کے لیے سب ایک کمیشن میں بیٹھ کر فیصلہ کریں گے، اور جوڈیشل کمیشن کو ججز کی کارکردگی جانچنے کا اختیار بھی ہوگا۔

حکومت نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کی پانچ مزید ترامیم کو بھی تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر قانون نے بتایا کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے یہ ترامیم جمع کرائی ہیں، اور ان پر بھی اتفاق رائے موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت اور اسلامی نظریاتی کونسل کے حوالے سے ترامیم ہیں، اور 26 ویں آئینی ترمیمی بل کو آج منظور کیا جانا چاہیے، کیونکہ آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو حاصل ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *